وَلَا تَقْعُدُوا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ كُنتُمْ قَلِيلًا فَكَثَّرَكُمْ ۖ وَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
اور (زندگی کی) ہر راہ پر راہزن بن کر [٩٢] نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو دھمکاتے پھرو اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اسے اس کی راہ سے روکنے لگو اور اس سیدھی راہ میں کجی کے درپے ہوجاؤ۔ اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کردیا۔ اور دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے
قوم شعیب کی بداعمالیاں فرماتے ہیں کہ مسافروں کے راستے میں دہشت گردی نہ پھیلاؤ ، ڈاکہ نہ ڈالو اور انہیں ڈرا دھمکا کر ان کا مال زبردستی نہ چھینو ۔ میرے پاس ہدایت حاصل کرنے کے لئے جو آنا چاہتا ہے ، اسے خوفزدہ کر کے روک دیتے ہو ؟ ایمانداروں کو اللہ کی راہ پر چلنے میں روڑے اٹکاتے ہو ؟ راہ حق کو ٹیڑھا کر دینا چاہتے ہو ؟ ان تمام برائیوں سے بچو ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے بلکہ زیادہ ظاہر ہے کہ ہر راستے پر نہ بیٹھنے کی ہدایت تو قتل و غارت سے روک کے لیے ہو جو ان کی عادت تھی اور پھر راہ حق سے مومنوں کو نہ روکنے کی ہدایت پھر کی ہو ۔ تم اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ گنتی میں ، قوت میں تم کچھ نہ تھے ، بہت ہی کم تھے ۔ اس نے اپنی مہربانی سے تمہاری تعداد بڑھا دی اور تمہیں زور آور کر دیا ۔ رب کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرو ۔ عبرت کی آنکھوں سے ان کا انجام دیکھ لو جو تم سے پہلے ابھی ابھی گزرے ہیں جن کے ظلم و جبر کی وجہ سے ، جن کی بد امنی اور فساد کی وجہ سے رب کے عذاب ان پر ٹوٹ پڑے ۔ وہ اللہ کی نافرمانیوں میں رسولوں کے جھٹلانے میں مشغول رہے ، دلیر بن گئے جس کے بدلے اللہ کی پکڑ ان پر نازل ہوئی ۔ آج ان کی ایک آنکھ جھپکتی ہوئی باقی نہیں رہی ۔ نیست و نابود ہو گئے ، مر مٹ گئے ۔ دیکھو ! میں تمہیں صاف بے لاگ ایک بات بتا دوں ۔ تم میں سے ایک گروہ مجھ پر ایمان لا چکا ہے اور ایک گروہ نے میرا انکار اور بری طرح مجھ سے کفر کیا ۔ اب تم خود دیکھ لو گے کہ مدد ربانی کس کا ساتھ دیتی ہے اور اللہ کی نظروں سے کون گر جاتا ہے ؟ تم رب کے فیصلے کے منتظر رہو ۔ وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے اچھا اور سچا فیصلہ کرنے والا ہے ۔ تم خود دیکھ لو کہ اللہ والے با مراد ہوں گے اور دشمنان اللہ نامراد ہوں گے ۔