لم
الف، لام، میم
فہم القرآن : ربط سورۃ: فاتحہ دعا ہے اور قرآن اس کا جواب، فاتحہ خلاصہ ہے اور قرآن اس کی تفصیل۔ اپنے حجم اور مضامین کے لحاظ سے یہ فرقان حمید کی سب سے بڑی سورت ہے۔ الٓــمٓ حروف مقطعات ہیں جن کے مفسرین نے اپنی اپنی فہم و دانش کے مطابق کئی معانی لکھے اور بتلائے ہیں جن کی تفصیل مختلف تفاسیر میں موجود ہے۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔ عبدالرحمن بن زید بن اسلم {رض}فرماتے ہیں یہ سورتوں کے نام ہیں۔ حضرت ابن عباس {رض}فرماتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی قسموں میں سے قسمیں ہیں۔ دوسری جگہ فرماتے ہیں ” الٓــمٓ “ اللہ تعالیٰ کے اسمائے اعظم میں سے ہے۔ جب کہ کچھ لوگ کہتے ہیں یہ قرآن کے اعجازکا نمونہ ہیں۔ لیکن اس بات پر تمام اہل علم متفق ہیں کہ یہ حروف مقطعات ہیں ان کا کوئی معنٰی رسول اللہ {ﷺ}سے ثابت نہیں البتہ جو مفہوم عقل کے قریب تر نظر آتا ہے وہ یہ ہے کہ اس زمانے میں اہل زبان حروف مقطعات کا استعمال کرنے کے بعد اپنی فصیح اللسانی اور شستہ کلامی کا مظاہرہ کرتے اور سامعین ان حروف کا معنٰی پوچھنے کی ضرورت نہیں سمجھتے تھے۔ گویا کہ صاحب زبان ایسے الفاظ طرح مصرعہ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ اسی وجہ سے صحابہ کرام {رض}نے نبی محترم {ﷺ}سے ان حروف کا معنٰی پوچھنے کی ضرورت نہیں سمجھی۔ کیونکہ ان کا شریعت کے مسائل اور معاملات سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا امت کا اتفاق ہے کہ ان حروف کا معنٰی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ البتہ یہ قرآن مجید کا حصہ ہیں۔ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ {رض}یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ {ﷺ}مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِّنْ کِتَاب اللّٰہِ فَلَہٗ بِہٖ حَسَنَۃٌ وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا لَآ أَقُوْلُ الم حَرْفٌ وَلٰکِنْ أَلْفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِیْمٌ حَرْفٌ) (رواہ الترمذی : کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء فیمن قرأ حرفا من القرآن مالہ من الأجر) ” حضرت عبداللہ بن مسعود {رض}بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ {ﷺ}نے فرمایا جس نے اللہ کی کتاب کا ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی اور ہر نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے آپ {ﷺ}فرماتے ہیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ” الم“ ایک حرف ہے بلکہ ” الف“ ایک حرف ہے اور ” لام“ ایک حرف ہے ” اور ” میم“ ایک حرف ہے۔“ ” الٓــمٓ “ چھ سورتوں کی ابتدا میں استعمال ہوا ہے۔ البقرۃ، آل عمران، العنکبوت، الروم، لقمان، السجدۃ۔