سورة الانعام - آیت 56

قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۚ قُل لَّا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے کہ : مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ ’’میں ان کی عبادت کروں جنہیں اللہ کے سوا تم پکارتے ہو‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : میں تمہاری خواہشات کی پیروی [٦٠] نہ کروں گا اور اگر ایسا کروں تب تو میں بہک گیا اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ رہا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 56 سے 58) ربط کلام : کفار اور مشرکین نہ صرف خودگمراہ ہوتے ہیں بلکہ وہ دوسروں سے بھی اپنا عقیدہ اپنانے کا مطالبہ کرتے ہیں ان کا کفر و شرک واضح کرنے کے بعد نبی اکرم (ﷺ) سے اعلان کرایا گیا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ مشرکین اور منکرین کی ہمیشہ سے یہ خواہش اور کوشش رہی ہے کہ وہ توحید پرستوں کو ان کے راستے سے ہٹا کر شرک اور نافرمانی کے راستہ پر لگائیں۔ جس کے لیے قرآن مجید نے متعدد بار نبی (ﷺ) کی زبان اطہر سے یہ اظہار اور اعلان کروایا ہے کہ آپ دو ٹوک انداز میں لوگوں کو بتلائیں کہ مجھے غیر اللہ کی عبادت اور لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرنے سے سختی کے ساتھ روکا گیا ہے۔ اگر میں ہدایت کے خلاف لوگوں کی خواہش کی پیروی اور غیر اللہ کی عبادت کروں تو اللہ کا رسول ہونے کے باوجود میں بھی ہدایت سے تہی دامن اور گمراہی میں مبتلا ہوجاؤں گا۔ آپ کی زبان اطہر سے یہ اعلان سن کر کفار انتہائی مایوس ہو کر یہ مطالبہ کرتے کہ اگر آپ وا قعتا اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہیں تو پھر ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ۔ اس حماقت کا جواب دیتے ہوئے آپ سے یہ اعلان کروایا گیا ہے کہ بلاشبہ میں اپنے رب کی دلیل پر ہوں جس کو تم مسلسل جھٹلاتے ہو۔ جہاں تک تمھارے مطالبے کا تعلق ہے جس پر تم آپے سے باہر ہوئے جا رہے ہو یہ تو اللہ کو معلوم ہے کہ وہ کب اور کس طرح تم پر عذاب نازل کرے گا میں اس پر بھی کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ کیونکہ کسی کی ہدایت یا گرفت کا فیصلہ کرنا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ وہی حاکم مطلق ہے۔ میرے اور تمھارے درمیان حق اور سچ کے ساتھ فیصلہ کرنے والا وہی ہے۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو اچھی طرح جانتا ہے۔ مسائل : 1۔ اللہ کے علاوہ کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں۔ 2۔ خود ساختہ خداؤں کی عبادت کرنے والے گمراہ ہیں۔ 3۔ جزاء و سزا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ 4۔ فیصلہ کرنے کا حق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ 5۔ ظالموں کو دنیا و آخرت میں عذاب سے دو چار کیا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن : حکم اللہ ہی کا چلتا ہے : 1۔ بے شک اللہ جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے۔ (المائدۃ:1) 2۔ نہیں ہے حکم مگر اللہ کا۔ اس کا حکم ہے کہ نہ عبادت کرو مگر صرف اسی کی۔ (یوسف :40) 3۔ یہ اللہ کا حکم ہے اور فیصلہ کرتا ہے ان کے درمیان اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ (الممتحنۃ :10) 4۔ اللہ فیصلے کرے گا ان کے درمیان قیامت کے دن جس بات میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ (البقرۃ:113) 5۔ قیامت کے دن آپ کا رب ان کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ (النحل : 124، النساء :141)