وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ : ’’اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘‘ تو وہ موسیٰ سے کہنے لگے :’’ کیا تو ہم سے دل لگی کرتا ہے؟‘‘ موسیٰ نے جواب دیا : ’’میں اس بات سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ جاہلوں [٨٤] کی سی باتیں کروں۔‘‘
فہم القرآن : ربط کلام : بنی اسرائیل کے جرائم کی فہرست کا تسلسل جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کو توڑنا اور تعمیل حکم سے روگردانی کرنے بنانے والوں نے حضرت موسیٰ کو غیر سنجیدہ ہونے کا الزام دیا۔ حضرت موسیٰ نے ایک اندھے قتل (Blind Murder) کا فیصلہ کرنے کے لیے قوم کے مشکوک افراد کو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا تمہیں حکم ہے کہ کوئی ایک گائے ذبح کر کے اس کے گوشت کا کوئی ٹکڑا مقتول کی لاش کے ساتھ لگاؤ تو مردہ زندہ ہو کر اپنے قاتل کا پتہ بتلادے گا۔ لیکن موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم بڑی گستاخ اور بہانہ ساز تھی۔ انہوں نے قتل چھپانے اور قاتلوں کو بچانے کے لیے الٹا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کہا کہ آپ تو سراسر مذاق کر رہے ہیں۔ کبھی اس طرح بھی قتل کے مقدمہ کا فیصلہ ہوا ہے اور مردے زندہ ہوا کرتے ہیں ان کے انکار کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ پہلے گائے پرستی کا شرک کرچکے تھے۔ جس کے اثرات باقی ہونے کی وجہ سے بہانے تراشنے لگے۔ مسائل: 1۔ شرعی اور سنجیدہ مسئلہ یا پریشان حال کو مذاق کرنا پرلے درجے کی جہالت ہے۔ 2۔ جہالت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن : جاہل کون؟ 1۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ الٰہ بنانے والے جاہل ہیں۔ (الاعراف :138) 2۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کے ساتھ مذاق کرنا جہالت ہے۔ (البقرۃ:67) 3۔ اغلام بازی کرنے والے جاہل ہیں۔ (النمل :55) 4۔ نبی محترم کو جاہلوں سے اعراض کی ہدایت تھی۔ (اعراف :199) 5۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے جہالت سے پناہ مانگی۔ (البقرۃ:67) 6۔ حضرت نوح کو جہالت سے بچنے کا حکم۔ (ہود :46) 7۔ جاہلوں سے بحث کی بجائے اجتناب اور اعراض کرنا چاہیے۔ (الفرقان :63)