سورة النسآء - آیت 129

وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ ۖ فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ ۚ وَإِن تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اگر تم اپنی بیویوں کے درمیان کماحقہ عدل کرنا چاہو بھی تو ایسا ہرگز نہ [١٧١] کرسکو گے لہٰذا یوں نہ کرنا کہ ایک بیوی کی طرف تو پوری طرح مائل ہوجاؤ [١٧٢] اور باقی کو لٹکتا چھوڑ دو۔ اور اگر تم اپنا رویہ درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو بلاشبہ اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : اس سورت کی تیسری آیت میں عدل و انصاف کی شرط کے ساتھ بیک وقت چار تک عورتیں نکاح میں رکھنے کی اجازت دی تھی۔ اب ایک سوال کے جواب میں اس کے متعلقات کی وضاحت کردی گئی ہے کہ پہلے حکم میں عدل کا مفہوم مالی اور اخلاقی معاملات کے ساتھ ہے۔ اب اخلاقی معاملے میں حکم ہے۔ جہاں تک قلبی میلان کا تعلق ہے اس میں تم بیویوں کے درمیان مساوات اور انصاف کرنا چاہوبھی تو پوری طرح انصاف نہیں کرسکتے کیونکہ دل کے رجحانات اور جذبات پر قابو پانا انسان کے بس کا روگ نہیں۔ اگر کسی بیوی کا حسن و جمال اور اس کے اخلاق کی وجہ سے تمہارا دل اس کی طرف زیادہ مائل ہے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔ لیکن کوشش کرو کہ تم ایک ہی کے ہو کر نہ رہ جاؤ۔ بلکہ ظاہری محبت میں سب کی دلجوئی کرنی چاہیے تاکہ ایک بیچاری تمہارا منہ تکتے ہوئے معلق ہو کر نہ رہ جائے۔ لہٰذا جذبات محبت پر کنٹرول کرتے ہوئے بے انصافی سے بچو۔ اگر تم منصفانہ برتاؤ اور سب کے ساتھ احسان کا رویہ اختیار کرو گے تو یقیناً اللہ تعالیٰ تمہاری کمزوریوں کو معاف کرنے والا مہربان ہے۔ رسول اللہ (ﷺ) کی دعا ہے : (اَللّٰھُمَّ ھٰذَا قَسْمِیْ فِیْمَا أَمْلِکُ فَلَا تَلُمْنِیْ فِیْمَاتَمْلِکُ وَلَآ أَمْلِکُ) [ رواہ أبو داؤد : کتاب النکاح] ” اے اللہ! میرا عدل اور مساوات اسی حد تک ہے جو میرے اختیار میں ہے جو تیرے اختیار میں ہے وہ میرے اختیار میں نہیں اس پر مجھے ملامت نہ کیجئے گا۔“ ( مَنْ کَانَتْ لَہُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَی إِحْدَاہُمَا جَاءَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَشِقُّہُ مَائِلٌ ) [ رواہ ابوداود : باب القسمۃ بین النساء] بیویوں کے درمیان عدل نہ کرنے والا روز قیامت فالج زدہ انسان کی طرح اٹھایا جائے گا۔ مسائل : 1۔ بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کرنا فرض ہے۔ 2۔ اپنی اصلاح کرتے ہوئے اللہ سے ڈرو گے تو اللہ کو بخشنے والا پاؤ گے۔