سورة البينة - آیت 6

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا [٨] ہے وہ یقیناً دوزخ کی آگ میں ہوں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہی لوگ بدترین خلائق ہیں

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : کفار اور مشرکین کا انجام۔ اس سورت کی پہلی آیت میں جس طرح اہل کتاب اور مشرکین کو بیک وقت مخاطب کیا گیا اسی طرح اس آیت میں اہل کتاب اور مشرکین کا انجام بھی ایک بتلایا ہے۔ فرمان یہ ہے کہ اہل کتاب اور مشرکین میں سے جنہوں نے کفر کیا وہ جہنم میں داخل کیے جائیں گے۔ اہل کتاب اور مشرکین میں دو قسم کے لوگ کفار میں شامل ہوں گے ایک وہ گروہ جو حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے دور میں کفر و شرک پر قائم رہا۔ دوسرا گروہ وہ ہے جو نبی آخرالزمان (ﷺ) کی نبوت کا انکار کرتے ہیں یہ جہنم میں داخل کیے جائیں گے۔ کردار اور انجام کے لحاظ سے یہ لوگ ایک جیسے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے بدترین ہیں جس بنا پر ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ دوسرے مقام پر انہیں چوپاؤں سے بھی بدتر مخلوق قرار دیا گیا ہے۔ ” بلاشبہ ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم کے لیے پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں بلکہ ان سے بدتر ہیں اور غافل ہیں۔“ (الاعراف :179) (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُول اللَّہِ () أَنَّہُ قَالَ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَ یَسْمَعُ بِی أَحَدٌ مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ یَہُودِیٌّ وَلاَ نَصْرَانِیٌّ ثُمَّ یَمُوتُ وَلَمْ یُؤْمِنْ بالَّذِی أُرْسِلْتُ بِہِ إِلاَّ کَانَ مِنْ أَصْحَاب النَّارِ) (رواہ مسلم : باب وُجُوبِ الإِیمَانِ بِرِسَالَۃِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ (ﷺ) ( ” حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا : قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے یہودیوں اور عیسائیوں میں سے جس شخص تک میرا پیغام پہنچ جائے۔ پھر وہ اسی حالت میں مرجائے اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جہنم میں داخل ہوگا۔“ (عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (رض) قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ () مَنْ مَّاتَ یُشْرِکُ باللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ النَّارَ وَقُلْتُ أَنَا مَنْ مَّاتَ لَا یُشْرِکُ باللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ) (رواہ البخاری : باب ماجاء فی الجنائز) ” حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول (ﷺ) نے فرمایا : جو اس حال میں مرا کہ اس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا وہ جہنم میں جائے گا اور میں کہتا ہوں جس شخص نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا اور وہ توحید پر فوت ہوا وہ جنت میں جائے گا۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) عَنِ النَّبِیِّ () قَالَ إجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمْوْبِقَاتِ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَاھُنَّ قَالَ اَلشِّرْکُ باللّٰہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَاوَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیْمِ وَالتَّوَلِّیْ یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ) (رواہ البخاری : باب قول اللہ تعالیٰ ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا﴾) ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچ جاؤ صحابہ کرام (رض) نے کہا اے اللہ کے رسول (ﷺ) ! وہ گناہ کون سے ہیں؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی جان کو قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور پاکدامن، مومن، بے خبر عورتوں پر تہمت لگانا۔“ مسائل: 1۔ مشرکین اور اہل کتاب کے کافر ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں داخل کیے جائیں گے۔ 2۔ مشرکین اور اہل کتاب کے کفار بدترین مخلوق ہیں۔ یہ جہنم میں داخل ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: کفار اور مشرکین کی سزا : 1۔ بے شک وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیات کی تکفیر کی ان کے لیے شدید عذاب ہے۔ ( آل عمران :4) 2۔ کفار کے لیے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ (آل عمران :91) 3۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بہت بڑا عذاب ہوگا۔ (البقرۃ:114) 4۔ وہ لوگ جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں وہ عذاب میں مبتلا ہونگے۔ (المائدۃ :73) 5۔ مشرکوں کے اعمال برباد ہوجائیں گے۔ (الانعام :88) 6۔ مشرکوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔ (الفتح :6) 7۔ مشرک پر جنت حرام ہے۔ (المائدۃ:72) 8۔ مشرک جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (البقرۃ:39) 9۔ کافر اور حق کی تکذیب کرنے والے جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (الزخرف :74) 10۔ ” اللہ“ کے دشمن جہنم میں ہمیشہ جلتے رہیں گے۔ (فصلت :28)