إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَلَاسِلَ وَأَغْلَالًا وَسَعِيرًا
بلاشبہ ہم نے کافروں کے لیے زنجیریں [٦]، طوق اور بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔
فہم القرآن: ربط کلام : کفر اختیار کرنے والوں کی سزا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دیکھنے، سننے اور سوچنے کی اس قدر صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں کہ اگر انسان اللہ تعالیٰ کی قدرتوں، اپنے وجود اور قرآن مجید پر معمولی سا غور کرلے تو انسان کبھی کفر کاراستہ اختیار نہ کرے، انسان اسی وقت ہی کفر کا راستہ اختیار کرتا ہے جب وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ راہنمائی اور اس کی قدر توں اور نعمتوں پر غور نہیں کرتا، یہی غفلت اس کے جہنم جانے کا سبب بنے۔ اس لیے جب جہنمیوں سے پوچھا جائے گا کہ تم کس وجہ سے جہنم میں داخل کیے گئے تو وہ اس بات کا اقرار اور اظہار کریں گے کہ کاش! ہم سننے اور عقل کرنے والے ہوتے تو جہنم میں داخل نہ کیے جاتے۔ ( الملک : 10، 11) جہنمیوں کو صرف جہنم میں داخل ہی نہیں کیا جائے گا بلکہ ان کے گلے میں طوق اور ان کے پاؤں میں بڑی بڑی بیڑیاں ڈالی جائیں گی اور انہیں زنجیروں میں جکڑ دیا جائے گا۔ ” اسے پکڑو اور اس کی گردن میں طوق ڈال دو پھر اس کو جہنم میں جھونک دو اور پھر اس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو۔“ (الحاقہ : 30تا32) ” آپ کیا جانیں کہ وہ چکنا چور کرنے والی کیا ہے؟ اللہ کی آگ خوب بھڑکائی ہوئی ہے، جو دلوں تک پہنچے گی اور ان پر ڈھانک کر بند کردی جائے گی، جو اونچے اونچے ستونوں کی شکل میں ہوگی۔ (ہمزہ : 5تا9) (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ أُوقِدَ عَلَی النَّارِ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی احْمَرَّتْ ثُمَّ أُوقِدَ عَلَیْہَا أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی ابْیَضَّتْ ثُمَّ أُوقِدَ عَلَیْہَا أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی اسْوَدَّتْ فَہِیَ سَوْدَاءُ مُظْلِمَۃٌ) ( رواہ الترمذی : کتاب صفۃ جہنم) ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا کہ دوزخ کی آگ کو ایک ہزار سال تک بھڑکایا گیا یہاں تک کہ وہ سرخ ہوگئی پھر اس کو ایک ہزار سال تک بھڑکا یا گیا تو وہ سفید ہوگئی پھر اس کو ایک ہزار سال تک بھڑکایا گیا یہاں تک وہ سیاہ ہوگئی اب وہ سیاہ ہے۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے جہنم میں کفار کے لیے بڑی بڑی زنجیریں اور طوق تیار کر رکھے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے کفار کے لیے جہنم کی آگ کو دہکا رکھا ہے۔