بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ المدثر کا تعارف : المدّثر کا لفظ نبی (ﷺ) کا توصیفی نام قرار پایا ہے اس سورت کی چھپن آیات اور دو رکوع ہیں یہ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ مفسرین نے دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ اقراء کے بعد یہ دوسری وحی ہے جس میں اس سورت کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں جن میں آپ کو ابتدائی اور بنیادی ہدایات دی گئیں۔ حکم ہوا کہ اے کپڑا اوڑھ کر لیٹنے والے، اٹھو اور لوگوں کو خبردار کرو، اپنی رب کی کبریائی کا اعلان کرو، اپنے کپڑے پاک صاف رکھو، گندگی سے دور رہو اور کسی پر اس لیے احسان نہ کرو کہ اس سے کوئی معاوضہ طلب کیا جائے اور ہمیشہ اپنی رب کی خاطر صبر کرتے رہو۔ جو آپ کی دعوت کا انکار کریں انہیں قیامت کے دن سے ڈراؤ اور فرماؤ کہ اس دعوت اور قیامت کا انکار کرنے والوں کے لیے وہ دن بڑا بھاری ہوگا جو شخص قرآن مجید کا نکار کرے اور اسے جادو قرار دے گا یا یہ کہے کہ یہ کسی انسان کا کلام ہے اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ اس میں مجرم کی کھال جلا دینے والی آگ ہوگی اس پر انیس ملائکہ کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے قرآن مجید نے بتلایا کہ جہنم پر انیس فرشتے ہوں گے۔ جہنم سے ڈرنے اور بچنے کی بجائے کفار نے اس بات کو مذاق کا نشانہ بنایا اس پرچاند، رات اور صبح کی قسم کھا کر انتباہ کیا ہے کہ جہنم بڑی چیزوں میں ایک بہت بڑی چیز ہے۔ جس میں نافرمانوں کو پھینکا جائے گا جہنمی جہنم میں ڈالے جائیں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تمھیں جہنم میں کیوں داخل کیا گیا ہے جہنمی اقرار کریں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے، مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے، حق کے خلاف باتیں بنایا کرتے تھے اور قیامت کے دن کو جھٹلایا کرتے تھے۔ اب ہمیں یقین آ گیا ہے کہ ساری باتیں حق پر مبنی تھیں۔ اس وقت وہ خواہش کریں گے کہ ہماری کوئی سفارش کرے تاکہ ہم جہنم سے نجات پا جائیں۔ لیکن انہیں کسی کی سفارش کوئی فائدہ نہیں دے گی یہ باتیں لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہیں۔ اس نصیحت سے وہی لوگ فائدہ اٹھائیں گے جو نصیحت حاصل کرنا چاہتے ہیں نصیحت وہی حاصل کرتا ہے جسے اللہ تعالیٰ توفیق عطاء فرماتا ہے توفیق انہیں ملتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے ڈر کر زندگی بسر کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہی لوگوں کی بشری کمزوریوں کو معاف فرمانے والا ہے کیونکہ وہ غفور الرّحیم ہے۔