يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو بھی یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی تھی اور تمہیں تمام اقوام [٦٦] عالم سے بڑھ کر نوازا تھا
فہم القرآن ربط کلام : بنی اسرائیل کو دوسراخطاب۔ بنی اسرائیل سے پہلے خطاب میں کچھ باتوں کا حکم دیا اور کچھ کاموں سے منع کیا تھا۔ اب دوسرے خطاب کا آغاز بھی نہایت دل کش انداز میں کرتے ہوئے نعمتوں کی یاد دہانی کروانے کے بعد قیامت کے دن کی ہولناکیوں سے ڈراتے ہوئے بتلایا ہے کہ دنیا کی عدالتوں میں اثر ورسوخ، سفارش، رشوت یا جرمانہ دے کر تم چھوٹ جاتے ہو۔ رب کبریا کی عدالت میں مجرموں کا چھوٹنا محال اور ناممکن ہے وہاں سچا ایمان اور نیک اعمال کے علاوہ کچھ بھی کام نہیں آئے گا۔ یہاں سے بنی اسرائیل کے عدالتی نظام کا اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے کس قدر اسے تباہی کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ آدمی کے ضمیر کو راغب کرنے اور جھنجھوڑنے کے لیے انعامات کا وعدہ اور خوف نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ یہاں خوف دلانے کے بعد احسانات کا ذکر کیا گیا ہے۔ کیونکہ پچھلے خطاب میں فرمایا تھا اگر تم عہد کی پاسداری کرو گے تو ہم تمہیں دوبارہ نعمتیں عطا کریں گے تاکہ ان کے ضمیر میں احساس اور حیا پیدا ہوجس بنا پر وہ اسلام کی مخالفت سے باز آجائیں۔ بنی اسرائیل پر عظیم الشان احسانات 1۔ جور و استبداد سے نجات : ﴿وَلَقَدْ نَجَّیْنَا بَنِیْٓ اِسْرَاءِیْلَ مِنَ الْعَذَابِ الْمُہِیْنِ﴾ ( الدخان :30) ” ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت آمیز عذاب سے نجات دی۔“ 2۔ دریا میں راستہ بنانا : ﴿وَ اِذْ فَرَقْنَا بِکُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰاکُمْ﴾(البقرۃ:50) ” جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑا اور تمہیں نجات دی۔“ 3۔ بچھڑے کی پرستش کے بعد توبہ قبول کی : ﴿ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْکُمْ﴾ (البقرۃ:52) ” پھر ہم نے تمہیں معاف کردیا۔“ 4۔ دوبارہ زندگی عطا کرنا : ﴿ثُمَّ بَعَثْنٰکُمْ مِّنْ بَعْدِ مَوْتِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ۔﴾ (البقرۃ:56) ” پھر ہم نے تمہاری موت کے بعد تم کو زندہ کیا تاکہ تم شکر ادا کرو۔“ 5۔ بادلوں کا سایہ کیا : ﴿وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَ﴾(البقرۃ:51) ” اور ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ کیا۔“ 6۔ من و سلویٰ اتارا : ﴿وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰی﴾(البقرۃ:57) ” اور ہم نے تم پر من و سلویٰ نازل کیا۔“ 7۔ بارہ چشمے جاری کیے : ﴿فَانْفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا﴾ (البقرۃ:60) ” پتھر سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔“ 8۔ دنیا میں حکمران بنایا : ﴿وَ جَعَلَکُمْ مُّلُوْکًا﴾ (المائدۃ:20) ” اور تمہیں بادشاہ بنایا“ 9۔ اقوام عالم پر عزت عطا فرمائی : ﴿وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ﴾ البقرۃ:47) ” میں نے تمہیں اقوام عالم پر فضیلت دی۔“ 10۔ جو کچھ بنی اسرائیل کو دیاوہ کسی اور کو نہ دیا : ﴿وَ اٰتٰکُمْ مَا لَمْ یُؤْتِ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (المائدۃ:20) ” اور جو کچھ تمہیں دیا سارے عالم میں سے کسی کو نہیں دیا۔“ 11۔ تواتر کے ساتھ انبیاء (علیہ السلام) بھیجے گئے : ﴿وَ قَفَّیْنَا مِنْ بَعْدِہٖ بالرُّسُلِ﴾ (البقرۃ:87) ” ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بہت سے رسول بھیجے۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ انسان کو نعمت اور فضل سے نوازے تو اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ 2-اللہ تعالی کی نعمتوں کو یاد رکھنا چاہئے۔ 3-اللہ تعالی کی نعمتوں کو شمار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ (ابراہیم: 34) 4-اگر لوگ اپنے رب کا شکر ادا کریں تو وہ مزید انعامات سے نوازے گا۔ (ابراہیم: 7) (اللَّهُم أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وحُسنِ عِبَادتِك) (رواه أَبُو داودباب في الاستغفار( صحيحٌ)) الہی !اپنے ذکر شکر اور بہترین طریقے سے عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔