ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا [٨] ہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے
فہم القرآن: ربط کلام : اَ ن پڑھ اور گمراہ ترین لوگوں میں ایک پاکباز اور اُمی شخص کو اپنا رسول منتخب کرنا اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر عظیم ترین فضل ہے کہ اس نے ایک اَن پڑھ اور بدعمل قوم میں ایک ایسی شخصیت کو اپنا رسول منتخب کیا جس کا نبوت سے پہلے بھی اخلاق اور کردار اس قدر شاندار تھا کہ جس کی ہر شخص تعریف کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا دوسرا فضل یہ ہے کہ اس نے انسانوں میں ایک ہمہ صفت موصوف انسان کو اپنا رسول منتخب کیا اس لیے کہ وہ لوگوں کو آسان زبان میں اس کا پیغام پہنچائے اور اس پر عمل کرکے دکھلائے تاکہ لوگوں کو اللہ کا حکم سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ اللہ تعالیٰ کا اہل مکہ پر تیسرا خاص فضل یہ ہوا کہ اس نے مکہ میں ایک ایسا رسول مبعوث فرمایا جسے اور اس کے خاندان کو مکہ والے اچھی طرح جانتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے چوتھا فضل یہ فرمایا کہ نبی (ﷺ) کی وجہ سے اہل مکہ بالخصوص قریش کی عزت اور وقار میں بے پناہ اضافہ ہوا لیکن اس کے باوجود ان کے بہت سے لوگ آپ (ﷺ) پر ایمان نہ لائے۔ خاص طور پر یہودیوں کے لیے یہ بات بڑی ناگوار ہوئی اور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی بجائے بنی اسماعیل میں نبی کیوں مبعوث کیا ہے۔ کفار اور یہودیوں کے حسد و بغض کی وجہ سے ارشاد ہوا کہ اللہ تعالیٰ کسی شخص یا گروہ کا پابند نہیں کہ وہ ان کی مرضی کے مطابق اپنا فضل نازل کرے یہ اس کا اپنا اختیار اور انتخاب ہے کہ جس پر چاہے اپنا فضل فرمائے کیونکہ وہ بڑا ہی صاحب فضل ہے، یہاں فضل سے پہلی مراد نبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد (ﷺ) کو منتخب فرمایا اور آپ سب سے آخری نبی اور رسول ہیں، اب نبوت کی صورت میں قیامت تک اللہ تعالیٰ کسی پر اپنا فضل نہیں فرمائے گا۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے اپنا فضل فرماتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ عظیم فضل کا مالک ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ کے فضل کی مختلف صورتیں : 1۔ اللہ تعالیٰ جہان والوں پر فضل کرنے والا ہے۔ (البقرۃ:243) 2۔ اللہ تعالیٰ مومنوں پر اپنا فضل فرماتا ہے۔ (آل عمران :152) 3۔ اللہ کا فضل نہ ہو تو آدمی شیطان کے تابع ہوجاتا ہے۔ (النساء :73) 4۔ اللہ کے فضل کے بغیر انسان خسارہ پاتا ہے۔ (البقرۃ:64) 5۔ اللہ کے فضل کے بغیر انسان تکلیف سے نہیں بچ جاسکتا۔ (النور :14) (آل عمران :73)