أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
تم لوگوں کو تو نیکی کا حکم کرتے ہو مگر اپنے آپ کو بھول ہی جاتے ہو [٦٣] حالانکہ تم کتاب (تورات) کی تلاوت کرتے ہو؟ کیا تم کچھ بھی عقل سے کام نہیں لیتے؟
فہم القرآن ربط کلام : بنی اسرائیل کے مذہبی راہنماؤں کا کردار کہ وہ لوگوں کو نیکی کا حکم کرتے مگر اپنے آپ کو بھول جاتے تھے جو دانشمندی کے خلاف ہے۔ بنی اسرائیل کے علماء نے دین اور اس کی تبلیغ کو پیشہ کے طور پر اختیار کر رکھا تھا۔ بظاہر ان کا اوڑھنا بچھونا دین ہی تھا۔ لیکن دین کو محض ڈیوٹی اور پیشہ کے طور پر اختیار کئے ہوئے تھے۔ دینی فرائض کی بظاہرادائیگی اور نیکی کی نمائش کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔ ایسے لوگوں کو سمجھایا جا رہا ہے کہ دینی مشغلے سے تمہیں وقتی مفاد تو حاصل ہوجائے گا۔ لیکن حقیقی اور دائمی فائدے سے محروم رہو گے۔ کتاب اللہ کا علم جاننے اور منصب امامت سنبھالنے کے باوجود ایسا کرنا عقل مندی کا تقاضا نہیں۔ اہل کتاب کے مذہبی پیشواؤں کا کردار : ” تاریخ اخلاق یورپ“ کے فاضل مؤلف نے اس شرمناک اور وحشت ناک صورت حال کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے : ... that inveterate prevalanceof incest among theclergy, which rendered it necessary angain and again to issue the most stringent enactments that priests should not be permitted to livewith their mothers and sisters. (W.Lecky: op.cit., p.231 -- H.C.Lea:op.cit., p.138) ” اہل کلیسا میں محرمات سے مباشرت کا چلن اتنا پختہ ہوچکا تھا کہ پادریوں کو اپنی ماؤں اور بہنوں کے ساتھ رہنے سے روکنے کی خاطر بار بار انتہائی سخت قوانین جاری کرنے کی ضرورت پیش آئی۔“ گریگوری دہم نے لے اونر (Lyons) کی دوسری کونسل میں شریک ہونے والے معزز ترین پادریوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا : You are the ruin of the world. (Ibid., p.353) ” تم دنیا کی اخلاقی تباہی کے باعث ہو۔“ The History of Christian monasticism ...... during the1,000 years of the Church's complete domination of europe, is the most sordid chapter in the history of civilized religions ....... at least four-fiths of themonasteries of europe during the1,000 years were corrupt ..... a monastery was generally a nursery of sloth, sensuality and vice. (Rationalist encyclopaedia pp.398-399) ” مسیحی رہبانیت کی ان ہزار سالوں کی تاریخ جب یورپ پر کلیسا کا مکمل تسلط تھا‘ مہذب مذاہب کی تاریخ کا تاریک ترین باب ہے۔۔ ان ہزار سالوں کے دوران کم از کم 4/5 راہب خانے بدمعاشی کے اڈے تھے۔ ایک راہب خانہ عموماً کاہلی‘ شہوت پرستی اور اخلاقی خرابی کا گہوارہ ہوتا تھا۔“ [ عیسائیت تجزیہ ومطالعہ : مؤلف پروفیسر ساجد میر] بد عمل علماء کے بارے میں رسول اللہ {ﷺ}کا فرمان : (یُجَآء بالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقٰی فِی النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُہٗ فِی النَّارِ فَیَدُوْرُ کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِرَحَاہُ فَیَجْتَمِعُ أَھْلُ النَّارِ عَلَیْہِ فَیَقُوْلُوْنَ أَیْ فُلَانُ مَاشَأْنُکَ أَلَیْسَ کُنْتَ تَأْمُرُنَا بالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ قَالَ کُنْتُ آمُرُکُمْ بالْمَعْرُوْفِ وَلَآ اٰتِیْہِ وَأَنْھَاکُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیْہِ) (رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب صفۃ النار...) ” قیامت کے دن ایک آدمی کو لا کر آگ میں ڈالا جائے گا اس کی انتڑیاں آگ میں باہر نکل آئیں گی وہ ان کے گرد ایسے چکر کاٹے گا جیسے گدھا چکی کے گرد چکر کاٹتا ہے جہنمی اس کے پاس جمع ہو کر پوچھیں گے اے فلاں! تجھے کیا ہوا کیا تو ہمیں اچھی باتوں کا حکم اور برے کاموں سے منع نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا میں تمہیں اچھی باتوں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نیکی نہیں کرتا تھا اور میں تمہیں برے کاموں سے روکتا تھا لیکن خود نہیں رکتا تھا۔“ مسائل: 1۔ لوگوں کو نیکی کا حکم دینا خود اس پر عمل نہ کرنا بے عقلی کی دلیل ہے۔ 2۔ مبلغ کو سب سے پہلے نیکی کے کام پر عمل کرنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: قول وفعل کے تضاد کی ممانعت : 1۔ ایمان داروں کے قول وفعل میں تضاد کیوں؟۔ (الصف :2) 2۔ عمل نہ کرنے والوں کی مثال گدھوں جیسی ہے۔ ( الجمعۃ:5) 3۔ کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو۔ (البقرۃ:44)