وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا وَإِبْرَاهِيمَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ ۖ فَمِنْهُم مُّهْتَدٍ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
ہم نے ابراہیم اور نوح کو (رسول بنا کر) بھیجا۔ اور نبوت اور کتاب انہی دونوں کی اولاد میں رکھ دی۔ پھر ان میں کچھ تو راہ راست پر رہے اور اکثر لوگ نافرمان [٤٤] ہی تھے
فہم القرآن: ر بط کلام : اللہ تعالیٰ نے جتنے رسول مبعوث فرمائے ان کی بعثت کا مقصد لوگوں کے القسط قائم کرنا تھا۔ القسط سے پہلی مراد ” اللہ“ کی توحید کا اقرار اور اس کے تقاضے پورے کرنا، رسولوں میں نمایاں ترین رسول حضرت نوح اور ابراہیم (علیہ السلام) ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) آدم ثانی ہیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ابوالانبیاء کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کے بعد نبی آخر الزمان (ﷺ) سے پہلے جو رسول مبعوث کیے گئے ان میں ہمہ جہت صفات کے اعتبار سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور تبلیغ کے دورانیہ کے حوالے سے حضرت نوح (علیہ السلام) سب سے ممتاز ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو سمجھاتے رہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کے لیے مبعوث کیا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) انھیں ساڑھے نو سو سال سمجھاتے رہے، قوم نے سمجھنے کی بجائے نوح (علیہ السلام) کو بار بار یہ کہا کہ ہم تیرے کہنے پر ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو نہیں چھوڑ سکتے۔ (نوح :24) یاد رہے یہ اس قوم کے سب سے بڑے بت تھے۔ یہ قوم کے فوت شدہ بزرگوں کے تخیلاتی مجسمے تھے جو انہوں نے اپنے فوت شدہ بزرگوں کی یاد میں بنائے ہوئے تھے۔ قوم نے نوح (علیہ السلام) کو یہ بھی دھمکی دی کہ اگر تو باز نہ آیا تو ہم تجھے پتھر مار مار کر مار ڈالیں گے۔ (الشعراء :116) اس کے ساتھ ہی یہ کہنے لگے کہ اے نوح ! تیرے اور ہمارے درمیان جھگڑا طول پکڑ گیا ہے اس لیے جس عذاب کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اسے لے آؤ اگر تو وا قعی ہی سچاہے۔ (ہود :32) تب جا کر اللہ تعالیٰ نے ظالموں پر گرفت فرمائی اور انھیں ڈبکیاں دے دے کر غرق کیا۔ البتہ حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو ایک کشتی کے ذریعے بچا لیا اور ڈوبنے والوں کو آنے ولوں کے لیے عبرت کا نشان بنا دیا گیا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سب سے نمایاں ہیں خاندان نبوت میں انہیں ابوالانبیاء کا اعزاز اور مقام حاصل ہے کیونکہ ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد جتنے بھی انبیاء مبعوث کیے گئے ان کی غالب اکثریت ابراہیم کی نسل کے ساتھ تعلق رکھتی ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے دوبیٹے تھے جن میں اسماعیل بڑے اور اسحاق ( علیہ السلام) چھوٹے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل سے صرف اور صرف نبی آخر الزمان (ﷺ) کو مبعوث فرمایا۔ بنی اسرائیل کے باقی انبیائے کرام (ﷺ) حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے ابراہیم ابوالانبیاء کے شرف سے مشرف ہوئے۔ ان کی اولاد میں اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام (علیہ السلام) کا سلسلہ جاری فرمایا جن میں کچھ انبیائے کرام (علیہ السلام) کو آسمانی کتب سے سرفراز کیا گیا، باقی اپنے سے پہلے نبی کی تائید کرتے رہے ان انبیاء کی اولاد یعنی نسل میں کچھ لوگ ہدایت یافتہ تھے لیکن ان کی اکثریت نافرمانوں پر مشتمل تھی۔ نبی سے پہلے عیسیٰ (علیہ السلام) مبعوث کیے گئے جو بنی اسرائیل کے لیے مبعوث کیے گئے تھے۔ ان کے عظیم معجزات دیکھنے کے باوجود بنی اسرائیل کی غالب اکثریت نافرمان رہی اور آج بھی ان کی غالب اکثریت اپنے رب کی نافرمان اور نبی آخر الزمان (ﷺ) کی ذات اور رسالت کے منکر ہیں۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو نبوت عطا فرمائی۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے کچھ شخصیات کو نبوت اور کتاب سے سرفراز فرمایا۔ 3۔ حضرت نوح اور ابراہیم (علیہ السلام) کی نسل میں نیک لوگ بھی تھے اور نافرمان بھی۔ تفسیر بالقرآن: حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں چند شخصیات کے اسماء گرام جن کو نبوت اور کتاب عطا کی گئی : 1۔ ہم نے ابراہیم کو اسحق و یعقوب عطا کیے اور ہم نے ان کو نبوت عطا کی۔ (العنکبوت :27) 2۔ حضرت اسحاق و یعقوب (علیہ السلام) اللہ کے منتخب کردہ نبی ہیں۔ (ص : 45تا47) 3۔ ہم نے اسحاق اور یعقوب (علیہ السلام) کو ہدایت سے نوازا۔ ( الانعام :84) 4۔ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آیات دے کر بھیجا تاکہ وہ اپنی قوم کے لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لائیں۔ (ابراہیم :5) 5۔ اللہ تعالیٰ نے اسماعیل، یسع، یونس اور لوط ( علیہ السلام) کو جہاں والوں پر فضیلت دی۔ (الانعام :86) 6۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بعد ان کے بیٹے حضرت یوسف کو نبی بنایا گیا۔ ( یوسف :22) 7۔ حضرت داؤد کے بعد ان کے بیٹے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو نبی بنایا۔ ( النمل :16) 8۔ فرشتوں نے زکریا (علیہ السلام) سے کہا اللہ تجھے یحییٰ کی بشارت دیتا ہے جو نیکو کار اور پیغمبروں میں سے ہوں گے۔ (آل عمران :39) 9۔ حضرت محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ ( الفتح :29)