هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَىٰ عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَإِنَّ اللَّهَ بِكُمْ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ
وہی تو ہے جو اپنے بندے پر واضح آیات [١٣] نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے اور اللہ تو یقیناً تم پر بڑا مہربان رحم کرنے والا ہے۔
فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات اور رسول پر ایمان لانے کی دعوت قرآن مجید کے ذریعے دی ہے اس لیے مختصر طور پر قرآن مجید کا تعارف اور اس کے فوائد کا ذکر کیا گیا ہے۔ جس اللہ نے اپنی ذات پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے اسی نے اپنے بندے حضرت محمد (ﷺ) پر قرآن مجید نازل کیا ہے جس کے فرمان بڑے واضح اور اس کے احکام ٹھوس دلائل پر مبنی ہیں۔ نبی (ﷺ) پر قرآن اس لیے نازل کیا گیا تاکہ آپ لوگوں کو ہر قسم کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان اور قرآن کی روشنی میں لے آئے اے لوگو! یقین جا نو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ نہایت شفقت کرنے اور بڑی مہربانی فرمانے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کے ماضی، حال اور مستقبل کو جانتا ہے لہٰذا یہ بات اس کے علم میں ہے کہ لوگ بہانہ بنائیں گے کہ بندہ رسول نہیں ہوسکتا۔ اس لیے قرآن مجید میں کئی بار واضح کیا ہے کہ اس نے اپنے بندے پر قرآن نازل کیا ہے۔ قرآن مجید کے نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو ہر قسم کی ظلمات سے نکال کر کتاب اللہ کی روشنی میں چلنے کی تلقین کی جائے۔ ﴿اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ وَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَوْلِیٰٓئُہُمُ الطَّاغُوْتُ یُخْرِجُوْنَہُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَی الظُّلُمٰتِ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ﴾ ( البقرۃ:257) ” اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا دوست ہے وہ انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے اور کفار کے ساتھی شیاطین ہیں وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہ لوگ جہنمی ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“ ﴿الٓرٰ کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ بِاِذْنِ رَبِّہِمْ اِلٰی صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ﴾ (ابراہیم :1) ” الر۔ ایک کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لائیں، ان کے رب کے حکم سے اور اس کے راستے کی طرف جو سب پر غالب، بہت تعریف والا ہے۔“ رستم کے سامنے حضرت ربعی (رض) کا ارشاد : یہی وہ دعوت ہے جس کی وضاحت ایران کی سر زمین پر ایرانی کمانڈر رستم کے سامنے مسلمانوں کے نمائندے حضرت ربعی (رض) نے کی تھی رستم نے اپنا نمائندہ بھیجا اور کہا کہ تم ہماری سرزمین پر کس لیے وارد ہوئے ہو، اگر تمہیں مال چاہیے تو میں سپاہی سے لے کر تمہارے جرنیل تک سب کو تمہاری حسب منشاء مال دے کر راضی کرتا ہوں لیکن مسلمانوں کے نمائندے حضرت ربیع (رض) نے جس شان بے نیازی سے اس کا جواب دیا وہ تاریخ کا ایک تحفہ ہے۔ جناب ربیع (رض) نہایت ہی سادہ لباس میں ملبوس ہاتھ میں تلوار لئے ہوئے ایرانی قالینوں پر چلتے ہوئے رستم کے برابر بیٹھ جاتے ہیں۔ ایرانیوں کے لیے یہ پہلا موقع تھا کہ کسی عام آدمی کو اپنے سردار کے برابر بیٹھا ہوا دیکھیں وہ دانت پیس کر رہ گئے۔ مذاکرات کے دوران رستم کے ایک سوال کے جواب میں حضرت ربیع (رض) نے اپنی آمد اور جماعت کا مقصد بیان کیا۔ (إِنَّا قَدْ اُرْسِلْنَا لِنُخْرِجَ النَّاسَ مِنْ ظُلُمَتِ الْجِھَالَۃِ إِلٰی نُوْرِ الْایمانِ وَمِنْ جَوْرِ الْمُلُوکِ إِلٰی عَدْلِ الْاِسْلَامِ) (البدایہ والنہایۃ) ” ہمیں اس لیے بھیجا گیا ہے کہ لوگوں کو جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان کی روشنی میں لا کھڑا کریں۔ ہمارے آنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ عوام کو بادشاہوں کے جورو ستم سے نکال کر اسلام کے عادلانہ نظام میں زندگی بسر کرنے کا موقع فراہم کریں۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے حضرت محمد (ﷺ) پر قرآن مجید نازل کیا جس کے احکام اور فرمان بالکل واضح ہیں۔ 2۔ قرآن مجید نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہر قسم کی ظلمات سے نکال کر ایمان اور قرآن مجید کی روشنی میں لاکھڑا کیا جائے۔ 3۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ شفقت کرنے والا اور مہربان ہے۔ تفسیر بالقرآن: حضرت محمد (ﷺ) اللہ کے بندے اور انسان تھے : 1۔ نبی آخر الزماں (ﷺ) کا اعتراف کہ میں تمہاری طرح بشر ہوں۔ (الکہف : 110، حم السجدۃ:6) 2۔ ہم نے آپ سے پہلے جتنے نبی بھیجے وہ بشر تھے۔ (النحل :43) 3۔ ہم نے آدمیوں کی طرف وحی کی۔ (یوسف :109) 4۔ کسی بشر کو ہمیشگی نہیں ہے۔ (الانبیاء :34)