نَحْنُ خَلَقْنَاكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُونَ
بلاشبہ ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے تو پھر تم تصدیق کیوں نہیں کرتے؟
فہم القرآن: (آیت 57 سے 59) ربط کلام : اللہ کی توحید اور آخرت کا انکار کرنے والوں سے ایک سوال جس میں اللہ تعالیٰ کے خالق ہونے کا ثبوت بھی ہے اور آخرت میں زندہ کرنے کی دلیل بھی۔ ہر انسان بالخصوص کافر اور مشرک کو یہ سوال کیا گیا ہے کیا ہم بچہ پیدا کرتے ہیں یا تم اسے پیدا کرتے ہو۔ لیکن اس کے باوجود تم اپنے خالق کو نہیں مانتے اور نہ ہی قیامت کے دن زندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہو۔ کیا تم نے غور نہیں کیا کہ جو نطفہ تم ڈالتے ہو اس سے تم بچہ پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرتے ہیں ؟ ظاہر ہے کہ بچہ پیدا کرنے والا صرف ایک ” اللہ“ ہے۔ قرآن مجید نے بڑی تفصیل کے ساتھ انسان کی تخلیق کا ذکر کیا ہے کہ پہلے انسان یعنی آدم (علیہ السلام) کو کس طرح پیدا کیا گیا۔ پھر آدم (علیہ السلام) سے اس کی بیوی کو کس طرح پیدا کیا۔ (النساء :1) آدم (علیہ السلام) اور حوا سے کس طرح نسل انسانی کی افزائش کا سلسلہ جاری فرمایا۔ جس میں یہ بتلایا گیا کہ جس نطفہ سے انسان پیدا ہوتا ہے وہ عورت کی چھاتی اور مرد کی کمر سے کس طرح نکلتا ہے۔ (الطّارق :7) اس کے بعد نطفہ کن کن مراحل سے گزر کر بچے کی شکل اختیار کرتا ہے۔ (المومنون :14) بچہ اپنی ماں کے رحم میں کتنے مہینے ٹھہرتا ہے پھر ماں اسے کس تکلیف کے ساتھ جنم دیتی ہے۔ (لقمان :14) میاں بیوی کے ملاپ کے سوا بچہ پیدا کرنے میں ماں اور باپ کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ یہ صرف احسن الخالقین کا کمال ہے کہ وہ ایک جرثومے سے انسان کی تخلیق کا آغاز کرتا ہے اور پھر شکم مادر میں اس کی شکل و صورت بناتا ہے اور ماں کے پیٹ میں ہی کالے، گورے، نیک اور بد کا فیصلہ کرتا ہے۔ اس سارے عمل میں ماں باپ اور کسی دوسرے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا کہ وہ کسی ایک مرحلہ پر دخل انداز ہوسکے۔ اس لیے سوالیہ انداز میں ارشاد فرمایا کہ بتاؤ ! اس سے تم بچہ پیدا کرتے ہو یا ہم اسے پیدا کرتے ہیں؟ ” کیا یہ کسی خالق کے بغیر پیدا ہوئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے آپ کے خالق ہیں؟“ (الطور :35) ” اللہ زمین و آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔ (الشوریٰ:49) مسائل: 1۔ اللہ ہی نے لوگوں کو پیدا کیا ہے لیکن لوگ اللہ کی ذات اور اس کے فرمان کی تائید نہیں کرتے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بچہ بنانے اور پیدا کرنے والا نہیں۔