خَلَقَ الْإِنسَانَ
انسان کو پیدا [٢] کیا
فہم القرآن: (آیت 3 سے 4) ربط کلام : الرّحمن نے ہی انسان کو پیدا کیا اور اسی نے اسے بولنا سکھایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو صرف پیدا ہی نہیں کیا بلکہ پیدا کرنے سے پہلے اس کے لیے آسمان کو چھت بنایا اور زمین کو فرش بنا کر اس کی ضروریات کا بندوبست فرمایا اور پھر اسے بولنے کا سلیقہ سمجھایا۔ قرآن مجید نے انسان کی تخلیق کا بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ پہلے الانسان حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مختلف مراحل سے گزار کر نہ صرف کامل اور اکمل انسان بنایا بلکہ مسجود ملائکہ کا اعزاز دے کر زمین پر خلافت کے منصب پر فائز کیا اور چار قسمیں اٹھا کر ارشاد فرمایا کہ ہم نے انسان کو بہترین شکل و صورت کے ساتھ پیدا فرمایا ہے۔ (التین : 1تا5) جہاں تک انسان کی قوت گویائی کا تعلق ہے اللہ تعالیٰ نے نہ صرف اسے بولنا سکھلایا ہے بلکہ اس کے دماغ میں ایسی صلاحیتیں رکھ دی ہیں کہ جن کی بنیاد پر ہر قسم کی معلومات اخذ کرتا ہے اور پھر اس کی زبان اسے الفاظ کا جامہ پہناتی ہے۔ غور فرمائیں کہ زمین اور آب وہوا یہاں تک کہ خوراک ایک ہوتی ہے لیکن لوگوں کی قدوقامت، رنگت اور زبانوں میں اتنا فرق ہوتا ہے کہ ایک شخص دوسرے کی زبان نہیں سمجھ سکتا ہے۔ ایک ہی ملک میں رہنے والے لاکھوں، کروڑوں انسان ایک ہی جیسی زبان (Language) اور آب وہوا رکھتے ہیں مگر بولیاں الگ الگ ہیں۔ اب تک بین الاقوامی ریکارڈ کے مطابق دنیا میں تقریباً 6900 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کو براہ راست علم سکھلایا۔ ان میں سرِفہرست حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور اس کے بعد انبیائے کرام (علیہ السلام) کی مقدس جماعت ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے علم سے سرفراز فرمایا۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا فرمایا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو تعلیم سے آراستہ کیا اور اسی نے انسان کو قوت گویائی عطا فرمائی۔ تفسیربالقرآن: حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کے مختلف مراحل : 1۔ حضرت آدم کی تخلیق کا اعلان۔ (البقرۃ:30) 2۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جس مٹی سے پیدا کیے گئے وہ کھڑ کھڑاتی تھی۔ (الحجر :26) (النساء :1) 3۔ آدم کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا۔ (الرحمن :14) 4۔ حضرت آدم کو مٹی سے پیدا کیا گیا۔ (نوح : 17)