لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نُزُلًا مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۗ وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ لِّلْأَبْرَارِ
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ان میں [١٩٨] ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کے ہاں ان کی مہمانی [١٩٩] ہوگی اور جو کچھ اللہ کے ہاں موجود ہے، نیک لوگوں کے لیے وہی سب سے بہتر ہے
فہم القرآن : ربط کلام : کفار کی شان وشوکت پر فریفتہ ہونے کی بجائے جنت کی نعمتوں پر نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کو اسلام کی سربلندی‘ ذاتی کردار اور اپنی ترقی پر محنت کرنا چاہیے۔ قرآن مجید اپنے اسلوب کو برقرار رکھتے ہوئے یہاں پھر کفار کی سزا کا ذکر کرنے کے فوراً بعد مومنوں کے صلہ اور انعام کا ذکر کرتا ہے۔ تاکہ کتاب الٰہی کی تلاوت کرنے والا فوری طور پر دو کرداروں اور ان کے انجام کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنی اصلاح پر غور کرے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے اجتناب اور دنیا پر فریفتہ ہونے سے بچے رہے۔ ان کے لیے ان کے رب کے ہاں باغ و بہار ہیں جن میں ہر دم نہریں اور آبشاریں جاری ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان کو وہاں نہ مشقت ہوگی اور نہ کسی قسم کی پریشانی‘ بلکہ وہ تو ہمیشہ کے لیے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوں گے۔ ایسے نیکو کار لوگوں کا اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑا ہی انعام و اکرام ہوگا۔ ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی گرامی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا جنت میں اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ تم تندرست ہی رہو گے کبھی بیمار نہ ہوگے، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی فوت نہ ہو گے‘ تم ہمیشہ جوان رہو گے کبھی تمہیں بڑھاپا نہیں آئے گا اور تم ہمیشہ نعمتوں میں رہو گے ان سے تمہیں محروم نہیں کیا جائے گا۔ یہ اللہ کا فرمان ہے کہ جنتیوں کو آواز دے کر بتایا جائے گا کہ یہ جنت ہے جس کا تمہیں وارث بنایا گیا ہے کیونکہ تم نیک اعمال کرتے تھے۔“ [ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا وأھلھا] مسائل : 1۔ رب سے ڈرنے والوں کے لیے ہمیشہ کی جنت ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوں گے۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ کی مہمان نوازی : 1۔ مومن جنت الفردوس میں مہمان ہوں گے۔ (الکہف :107) 2۔ مومنوں کی جنت میں مہمان نوازی ہوگی۔ (السجدۃ:19) 3۔ مہمان نوازی رب رحیم کی طرف سے ہوگی۔ (حمٓ السجدۃ:32)