لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي الْبِلَادِ
(اے نبی)! ملک میں کافروں کے ادھر ادھر چلنے [١٩٧] پھرنے سے آپ کو کسی قسم کا دھوکا نہ ہونا چاہیے
فہم القرآن : (آیت 196 سے 197) ربط کلام : اپنی بادشاہی اور زمین و آسمانوں کے عبرت انگیز نشانات وآثارات کی نشاندہی‘ ان پر مومنوں کی طرز فکر اور دعاؤں کے ذکر کے بعدمومنوں کے بہتر انجام کے بیان کے ساتھ نصیحت کی جارہی ہے کہ کفار کے کرّوفر پر فریفتہ نہیں ہونا، یہ تو دنیا کی زندگی کا عارضی سامان ہے تمہیں جنت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتیں عطا کی جائیں گی۔ قرآن مجید انسان کو بار بار یہ حقیقت بتلاتا اور سمجھاتا ہے کہ دنیا اور اس کی ہر چیز عارضی، ناپائیدار اور بہت جلد ختم ہونے والی ہے۔ نادان ہے وہ انسان جو اس کی زیب و زینت پر فریفتہ ہو کر اپنی زندگی کے اصل مقصد کو کھو بیٹھتا ہے۔ اس دنیا کی شادابی اور حسن و زیبائی نظر کا فریب اور دماغ کا دھوکا ہے جس کے پیچھے لگ کر آدمی اپنی دائمی زندگی اور ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کو فراموش کرتا اور لامتناہی مستقبل کو تاریک کرکے جہنم کا خریداربن جاتا ہے۔ یہ طرز حیات ایک مومن کا نہیں بلکہ اللہ کے منکر اور باغی کا ہوا کرتا ہے۔ مسئلہ کی اہمیّت کے پیش نظر بظاہر نبی محترم (ﷺ) کو مخاطب کیا ہے لیکن حقیقتاً ایمانداروں کو تاریک مستقبل اور جہنم کی ہولناکیوں سے بچنے کا احساس دلایا گیا ہے کہ دنیا کاسروسامان اور عیش و عشرت نہایت مختصر ہے۔ لہٰذا کفار کے کرّو فر، شان و شوکت اور ان کی زندگی کی چہل پہل مومنوں کو عظیم مقصد سے غافل اور اس غلط فہمی کا شکار نہ کردے کہ شاید اللہ تعالیٰ ان پر راضی ہے جس کی وجہ سے انہیں دنیا کی ترقی سے نوازا گیا ہے۔ جب کہ دنیا کی حقیقت یہ ہے : ( لَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰہِ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ مَاسَقٰی کَافِرًا مِّنْہَا شُرْبَۃَ مَاءٍ )[ رواہ الترمذی : کتاب الزھد] ” اگر دنیاکی قدرو منزلت اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو دنیا میں کسی کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہوتا۔“ ” حضرت عبد اللہ (رض) فرماتے ہیں نبی کریم (ﷺ) ایک چٹائی پر سوئے تو آپ کے پہلو پر نشان پڑگئے۔ ہم نے عرض کی اللہ کے رسول! اگر ہم آپ کے لیے اچھا سا بستر تیار کردیں ؟ آپ نے فرمایا میرا دنیا کے ساتھ ایک مسافر جیسا تعلق ہے جو کسی درخت کے نیچے تھوڑا سا آرام کرتا ہے پھر اسے چھوڑ کر آگے چل دیتا ہے۔“ [ رواہ الترمذی : کتاب الزھد] مسائل : 1۔ کفار کی ترقی اور عیش و عشرت سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے۔ 2۔ کافروں کے لیے بالآخر جہنم ہوگی۔