رَبَّنَا إِنَّكَ مَن تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
کیونکہ جسے تو نے دوزخ میں ڈالا تو گویا اسے بڑی رسوائی میں ڈال دیا اور (وہاں) ظالموں کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا)
فہم القرآن : (آیت 192 سے 195) ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی یاد کا تقاضا ہے کہ انسان کی فکر کا نتیجہ مثبت ہو اور وہ اپنے رب کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے اس کے عذاب سے پناہ اور اس کی عطاؤں کا طلب گار رہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ ایسے فکر وعمل کا حامل مرد ہو یا عورت اللہ تعالیٰ کسی ایک کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا۔ حقیقی دانشمند لوگ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے نشانات اور عجائبات دیکھنے کے بعد نہ صرف ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے احکامات کو یاد رکھتے ہیں بلکہ وہ برملا اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہمارے خالق و مالک نے زمین و آسمان کی کسی چیز کو بھی بے مقصد پیدا نہیں کیا۔ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی تخلیق کے مقصد کو پورا کر رہی ہے۔ اس حقیقت کے اعتراف کے بعد انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ انسان بھی ایک عظیم مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ وہ مقصد اللہ تعالیٰ کی غلامی میں رہتے ہوئے دنیا میں اس کی خلافت کا حق ادا کرنا ہے۔ اس مقصد کے حصول میں صادر ہونے والی کمزوریوں کا احساس کرتے ہوئے انسان پکار اٹھتا ہے۔ الٰہی ! ہم نے اس مقصد کو پانے میں کوتاہی کی۔ ہماری تیرے حضور عاجزانہ التجا ہے کہ تو اپنی ناراضگی اور جہنم کی آگ سے بچائے رکھ۔ کیونکہ جو جہنم کی آگ میں داخل ہوا اس کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا اور وہ ذلیل و خوار ہوجائے گا۔ اس کے بعد مومنوں کی چھ دعاؤں کا ذکر اور ان کی قبولیت کا بیان ہوتا ہے۔ ہمیں ان دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اے ہمارے رب! ہم نے تیری قدرتوں کے نشانات دیکھے! ہم نے تیرے رسول کی دعوت کو قبول کیا۔ ہم تیری ذات پر ایمان لائے کہ تو ہی ہمارا خالق‘ رازق اور مالک ہے۔ ہماری عاجزانہ درخواست ہے کہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما‘ ہمیں گناہوں اور غلطیوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرما اور ہمارا خاتمہ نیک لوگوں کے ساتھ فرما اور جو تو نے اپنے انبیاء کے ذریعے اپنے بندوں کے ساتھ وعدے فرمائے وہ سب کچھ ہمیں عطا فرما اور قیامت کے دن ذلت ورسوائی سے محفوظ رکھ۔ بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ مومنوں کا کردار اور اخلاص دیکھ کر اللہ تعالیٰ اپنی شفقت و مہربانی سے جواب عنایت فرماتا ہے کہ ان کے رب نے ان کے اخلاص‘ کردار اور دعاؤں کو قبول کرلیا ہے۔ اس کا اعلان ہے کہ مرد ہو یا عورت کسی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کرے گا۔ جنہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی یا انہیں ان کے گھروں سے جبراً نکال دیا گیا میرے راستے میں انہوں نے دکھ اٹھائے‘ لڑے اور شہید ہوئے ان کے گناہوں کو ضرور معاف کیا جائے گا اور ان کے لیے باغات ہوں گے۔ جن میں نہریں جاری ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لیے اجر و ثواب ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے پاس بہترین عطا اور جزا ہے۔ (عَنْ أَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) إِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یَقُوْلُ لِأَھْلِ الْجَنَّۃِ یَاأَھْلَ الْجَنَّۃِ فَیَقُوْلُوْنَ لَبَّیْکَ رَبَّنَا وَسَعْدَیْکَ فَیَقُوْلُ ھَلْ رَضِیْتُمْ فَیَقُوْلُوْنَ وَمَالَنَا لَانَرْضٰی وَقَدْ أَعْطَیْتَنَا مَالَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ فَیَقُوْلُ أَنَا أُعْطِیْکُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ قَالُوْا یَارَبِّ وَأَیُّ شَیْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذٰلِکَ فَیَقُوْلُ أُحِلُّ عَلَیْکُمْ رِضْوَانِیْ فَلَا أَسْخَطُ عَلَیْکُمْ بَعْدَہٗ أَبَدًا ) [ رواہ البخاری : کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنۃ والنار] ” حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ جنتیوں کو فرمائے گا کہ اے جنتیو! جنتی عرض کریں گے اے ہمارے رب! ہم حاضر ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تم راضی ہو؟ جنتی کہیں گے ہم کیوں راضی نہ ہوں۔ کیونکہ آپ نے ہمیں وہ کچھ عطا کیا ہے جو آپ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بھی عطا نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں تمہیں اس سے بھی افضل چیز دینا چاہتاہوں۔ جنتی کہیں گے اے ہمارے رب ! اس سے افضل چیز کون سی ہو سکتی ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں تم پر راضی ہوگیا ہوں اور اس کے بعد تم پر کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔“ مسائل : 1۔ جسے اللہ تعالیٰ نے آگ میں داخل کردیا وہ ذلیل ہوا اور اس کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ 2۔ نیک اعمال کرنے والی عورت ہو یا مرد اللہ تعالیٰ کسی کا عمل ضائع نہیں کرے گا۔ 3۔ اللہ کے راستے میں لڑنے‘ مرنے‘ تکلیف اٹھانے اور ہجرت کرنے والے کے گناہ معاف کر کے اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ کسی کے عمل کو ضائع نہیں کرے گا : 1۔ اللہ تعالیٰ کسی کی نماز ضائع نہیں کرے گا۔ (البقرۃ:143) 2۔ اللہ تعالیٰ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ (آل عمران :171) 3۔ نیکو کار کا اجر ضائع نہیں ہوتا۔ (التوبۃ:120) 4۔ مصلح کا اجر ضائع نہیں ہوتا۔ (الاعراف :170) 5۔ نیک عمل کرنے والے کا عمل برباد نہیں ہوگا۔ (الکہف :30) 6۔ کسی مرد وزن کی نیکی ضائع نہیں ہوگی۔ (آل عمران :195) 7۔ اللہ تعالی محسنین کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ (ھود: 115) 8۔ سب کو پورا پورا اجر دیا جائے گا۔ (النساء: 173)