إِنْ هِيَ إِلَّا أَسْمَاءٌ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ
یہ تو بس ایسے نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں۔ اللہ نے ان کے لئے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن کی پیروی کر رہے ہیں یا پھر اس چیز کی جو ان کے دل چاہتے ہوں [١٤]۔ حالانکہ ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے [١٥] ہدایت پہنچ چکی ہے۔
فہم القرآن: (آیت 23 سے 25) ربط کلام : مشرکین جس طرح یہ ظلم کرتے ہیں کہ ملائکہ کو اللہ کی بیٹیاں قراردیتے ہیں اسی طرح ہی ان کا یہ بھی ظلم ہے کہ وہ بلادلیل اپنے بتوں اور بزرگوں کے نام داتا، گنج بخش، دستگیر اور لجپال وغیرہ رکھتے ہیں۔ دنیا میں کیے جانے والے شرک کا جائزہ لیا جائے تو قرآن مجید کی بتلائی ہوئی حقیقت روز روشن کی طرح آشکارہ دکھائی دیتی ہے کہ مشرکین جنہیں خدائی القابات سے پکارتے ہیں وہ صرف نام برائے نام ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں۔ فوت شدگان میں جن کے نام پر پاکستان کی اکثریت شرک کرتی ہے وہ سیدنا حضرت علی (رض)، پیر عبدالقادر جیلانی اور لاہور میں علی ہجویری، سہون میں شہباز قلندر، پاکپتن میں بابا فرید اور دیگر بزرگ ہیں نہ معلوم مشرک حضرت علی (رض) کو کون کون سے خدائی القابات دیتے ہیں لیکن ان کی قبر نجف میں ہونے کے باوجود پڑوس میں حضرت حسین (رض) اپنے خاندان سمیت شہید کردیئے گئے۔ نہ حضرت حسین (رض) اپنے آپ کو اور اپنے عزیز و اقارب کو بچا سکے اور نہ ہی حضرت علی (رض) ان کی مدد کو پہنچ پائے یہاں تک 2003 ء امریکیوں نے عراق کی جنگ میں حضرت علی (رض) کے مزار پربم باری کی وہاں چھپے ہوئے سینکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے اور حضرت علی (رض) کے مزار کا ایک حصہ بھی منہدم ہوگیا۔ جنہیں لوگ مولیٰ علی مشکل کشا کہہ کر مدد کے لیے پکارتے ہیں وہ اپنے مزار کی بھی حفاظت نہ کرسکے۔ یہی حال پیر عبد القادر جیلانی کا ہے۔ عراق کی جنگ میں امریکیوں نے پیر عبدالقادر جیلانی کے مزار پر کثیر تعداد میں بم برسائے۔ ان کے مزار کو شدید نقصان پہنچا اور بغداد کا کافی حصہ تباہ ہوگیا۔ پیرصاحب نہ بغداد بچا سکے اور نہ ہی اپنے مزار کی حفاظت کرسکے۔ یہی حال پاکستان کے تمام مزارات کا ہے۔ علی ہجویری، پاکپتن اور دیگر مزارات پر بمبار لوگوں نے (2010 ء) میں خودکش حملے کیے۔ مزارات کو شدید نقصان پہنچا اور درجنوں لوگ موت کا لقمہ بن گئے۔ کسی فوت شدہ بزرگ نے نہ اپنی حفاظت کی اور نہ اپنے مزار پر آنے والوں کی حفاظت کرسکے۔ حکومت نے ہر مزار کی حفاظت کے لیے جگہ جگہ سیکورٹی اہلکار کھڑے کیے، واک تھرو گیٹ لگوائے اور لوگوں کی تلاشی لینے کا انتظام کیا لیکن اس کے باوجود مزارات پر کئی دھماکے ہوئے۔ جن کے پاس ہر دور کے حکمران اپنی حاجات پوری کروانے کے لیے جاتے ہیں وہ مزارحکومت کی حفاظت کے محتاج ہوئے۔ جس سے حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ واقعتا قبروں والے کسی کی کوئی مدد نہیں کرسکتے۔ اس کے باوجود باطل عقیدہ رکھنے والے کئی حکمران، علماء، ججز، وکلاء اور پڑھے لکھے لوگ کسی کو گنج بخش، کسی کو دستگیر، کسی کو لجپال کہتے ہیں گویا کہ جو ان کے منہ میں آتا ہے وہی نام دئیے جاتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی حمایت میں کوئی دلیل نازل نہیں کی کہ جس بنیاد پر شرک کیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ محض اپنے تصورات اور خواہشات کے مطابق ان کے نام رکھتے ہیں۔ حالانکہ ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے راہنمائی آچکی ہے کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے مشرک کو کبھی معاف نہیں کرنا۔ (النساء :48) اس کے باوجود بے شمار لوگ اپنے اعتقادات اور خیالات کے پیش نظر شرک کیے جارہے ہیں۔ کیا انسان اس بات پر غور نہیں کرتا کہ اللہ تعالیٰ انسان کی آرزو اور خواہشات کا پابند ہے؟ لہٰذا انسان کو وہ نہیں ملے گا جس کی انسان تمنا اور آرزو رکھتا ہے۔ بلکہ انسان کو اسی کام کا اجر ملے گا جس کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ کیونکہ آخرت اور دنیا کے معاملات کا کلی اختیار ” اللہ“ کے پاس ہے۔ تفسیر بالقرآن: شرک کی کوئی دلیل نہیں لیکن مشرک پھر بھی شرک کیے جاتے ہیں : 1۔ جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی غیر کو پکارتا ہے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ (المؤمنون :117) 2۔ انہوں نے اللہ کے علاوہ کئی معبود بنالیے ہیں آپ فرمائیں کوئی دلیل لاؤ۔ (الانبیاء :24) 3۔ ” اللہ“ کے سوا کوئی اور الٰہ ہے اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل لاؤ۔ (النمل :64) 4۔ وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جن کی عبادت کے لیے کوئی دلیل نازل نہیں کی گئی۔ (الحج :71) 5۔ اے لوگو! تمہارے پاس رب کی طرف سے دلیل آچکی ہے۔ (النساء :174)