إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ
کہ آپ کے پروردگار کا عذاب واقع [٦] ہو کے رہے گا۔
فہم القرآن: (آیت7سے11) ربط کلام : اللہ تعالیٰ نے پانچ قسمیں اٹھا کر ثابت کیا ہے کہ قیامت کے منکرین کو قیامت کے دن ضرور عذاب دیا جائے گا اور اسے کوئی نہیں ٹال سکے گا۔ اللہ تعالیٰ نے جس طرح ہرقسم کے دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ قیامت ہر صورت قائم ہوگی۔ اسی طرح اس نے یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ قیامت کے دن کفار، مشرکین اور بھاری مجرموں کو ہر صورت عذاب دیا جائے گا اور اس عذاب کو کوئی ٹال نہیں سکے گا۔ جس دن مجرموں کو عذاب دیا جائے گا اس کا آغاز اس طرح ہوگا کہ آسمان کپکپانے لگے گا اور پہاڑ اپنی جگہ سے ہلنا شروع ہوجائیں گے۔ جو اس دن کو جھٹلاتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہوگی۔ قیامت کے دن جونہی اسرافیل صور پھونکیں گے تو زمین میں زلزلے رونما ہوں گے اور پہاڑ اپنی جگہ سے ہلنا شروع ہوجائیں گے اور آسمان اس طرح تیزی کے ساتھ ہلنا اور جھولنا شروع ہوگا کہ بالآخر نیچے گر پڑے گا۔ سورۃ التکویر، الانفطار اور سورۃ الانشقاق کی ابتدائی آیات میں اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ قیامت کے دن پہاڑوں کی جو حالت ہوگی اس کا ایک منظر اسی آیت کی تفسیر بالقرآن:کے حوالوں میں ملاحظہ فرمائیں۔ مسائل: 1۔ قیامت کا عذاب ضرور واقع ہوگا اور اسے کوئی ٹال نہیں سکے گا۔ 2۔ قیامت کے دن آسمان کپکپانا شروع ہوجائے گا۔ 3۔ قیامت کے دن پہاڑ اپنی جگہ سے ہلنا شروع ہوجائیں گے۔ 4۔ قیامت کو جھٹلانے والوں کے لیے اس دن ہلاکت ہوگی۔ تفسیر بالقرآن: قیامت کے دن پہاڑوں کی کیا حالت ہوگی : (الکہف :47) (المزمل :14) (القارعہ :5) (التکویر : 1تا3) (القیامہ : 6تا8)