وَإِذَا قِيلَ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ لَا رَيْبَ فِيهَا قُلْتُم مَّا نَدْرِي مَا السَّاعَةُ إِن نَّظُنُّ إِلَّا ظَنًّا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَيْقِنِينَ
اور جب تمہیں کہا جاتا کہ : ’’اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں‘‘ تو تم کہہ دیتے تھے : ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا چیز ہے؟ ہم تو اسے ایک ظنی چیز ہی خیال کرتے ہیں [٤٥] اور ظنی چیز پر ہم یقین نہیں کرسکتے۔
فہم القرآن: (آیت 32 سے 35) ربط کلام : مجرموں کے تکبر کا نتیجہ تھا کہ وہ قیامت کے بارے میں شک کا اظہار کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کے ذریعے یہ اعلان کروایا کہ لوگو! قیامت کا برپا ہونا یقینی ہے مگر تکبر کرنے والوں کو جب بھی کہا جائے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے کہ قیامت ہر صورت قائم ہوگی۔ تو متکبر لوگ شک کی بنا پر کہتے ہیں کہ ہم نہیں سمجھتے کہ قیامت قائم ہوگی۔ یہ محض خیالی باتیں ہیں اس لیے ہمیں ان پر یقین نہیں آتا۔ حالانکہ ان لوگوں کی بےیقینی کے باوجود قیامت قائم ہوگی اور ان کے سامنے ان کے برے اعمال پیش کردیئے جائیں گے۔ جس قیامت کا وہ مذا ق اڑاتے ہیں وہی انہیں گھیر لے گی انہیں کہا جائے گا کہ اس دن کی ملاقات کو تم نے فراموش کیا ہوا تھا آج ہم بھی تمہیں فراموش کیے دیتے ہیں۔ تمہارا ٹھکانہ آگ ہے اب کوئی بھی تمہاری مدد نہیں کرسکے گا۔ کیونکہ تم اللہ کی آیات کو مذاق کرتے تھے اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں مبتلا کردیا تھا۔ آج یہ لوگ نہ جہنّم سے نکالے جائیں گے اور نہ ہی ان کی توبہ قبول کی جائے گی۔ مجرموں کوفراموش کردینے کا معنٰی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت سے محروم کردے گا۔ ان کے جرائم میں یہ جرم بھی شامل ہوں گے۔ 1۔ قیامت کے بارے میں شک کا کرنا۔ 2۔ مجرموں کا یہ کہنا ہے کہ قیامت کے دن فلاں فلاں بزرگ ہماری مدد کریں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے ارشادات کو مذاق کرنا۔ 4 ۔دنیا کی زندگی سے دھوکہ کھانا اور اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو فراموش کردینا۔ یہ چاروں جرائم ایسے ہیں کہ ہر جر م انسان کو جہنّم میں لے جانے والا ہے۔ جب یہ لوگ جہنّم کی آگ میں جھونکے جائیں گے تو اس سے نکلنے کی تمنا کریں گے اور اپنے رب سے باربار معافی مانگیں گے۔ نہ ان کی توبہ قبول ہوگی اور نہ ہی انہیں جہنّم سے نکالا جائے گا۔ کیونکہ ان میں ہر جرم کی سزا دائمی ہوگی۔ مسائل: 1۔ قیامت کے دن مجرموں کا ہر جرم ان کے سامنے کردیا جائے گا۔ 2۔ جس قیامت کا مجرم انکار کرتے ہیں وہی انہیں گھیر لے گی۔ 3۔ جس طرح مجرم اپنے رب کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اسی طرح انہیں بھلا دیا جائے گا۔ 4۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کو مذاق کرتے ہیں اور دنیا کی زندگی پر مطمئن ہوتے ہیں نہ ان کی توبہ قبول ہوگی اور نہ انہیں جہنّم سے نکالا جائے گا۔