أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ
یا ان لوگوں نے کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ [٧٤] کرلیا ہے (ایسی بات ہے) تو ہم بھی فیصلہ کئے دیتے ہیں
فہم القرآن: (آیت 79 سے 80) ربط کلام : اہل مکہ کے سامنے باربار جنتیوں کے انعامات اور جہنّمیوں کی سزاؤں کا ذکر کیا گیا تاکہ یہ اپنے انجام پر غور کریں۔ مگر اس کے باوجود انہوں نے نبی (ﷺ) کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ نبی محترم (ﷺ) شب وروز اس بات پر محنت کررہے تھے کہ مکہ کے لوگ کفرو شرک سے باز آجائیں اور کلمہ حق قبول کرلیں۔ مگر ان کی حالت یہ تھی کہ وہ دن بدن کفر و شرک میں آگے ہی بڑھتے جا رہے تھے۔ وہ حق کی مخالفت میں اس قدر آگے بڑھے کہ انہوں نے یہ فیصلہ کرلیا کہ محمد (ﷺ) کو قتل کردیا جائے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے انہیں کھلے الفاظ میں چیلنچ کیا کہ اگر انہوں نے قطعی فیصلہ کرلیا ہے تو ہم نے بھی آخری فیصلہ کرلیا ہے۔ لہٰذا انہیں یہ خیال چھوڑ دینا چاہیے کہ ہم ان کی خفیہ باتوں کو نہیں سنتے۔ کیوں نہیں ہم ان کی خفیہ باتوں اور مجالس سے پوری طرح آگاہ ہیں اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں ہمارے فرشتے وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں۔ اہل مکہ نے دار الندوہ میں منصوبہ بنایا کہ ہر خاندان کا ایک ایک آدمی مسلّح ہو کر محمد (ﷺ) کے گھر کا محاصرہ کرے۔ جب صبح کے وقت نکلے تو اس پر یکبارگی حملہ کرکے ختم کردیا جائے۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں اور انہیں کھلے الفاظ میں چیلنج کیا کہ اگر تم نے یہ فیصلہ کرلیا ہے تو یاد رکھو ! اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نبی کی حفاظت کرے گا اور تمہیں ذلت اٹھانا پڑے گی۔ چنانچہ یہی کچھ ہوا۔ (واقعہ کی تفصیل جاننے کے لیے سیرت طیبہ کا مطالعہ کیجیے ) ” جب کفر کرنے والے لوگ آپ کے خلاف تدبیریں کر رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں یا آپ کو قتل کردیں یا آپ کو نکال دیں وہ سازش کررہے تھے جبکہ اللہ بھی تدبیر کر رہا تھا اور اللہ تدبیر کرنے والوں میں سے سب سے بہتر تدبیر کرنے والاہے۔“ [ الانفال :30]