وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ
اور جب (عیسیٰ) ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو آپ کی قوم نے اس پر غل [٥٥] مچا دیا۔
فہم القرآن: (آیت 57 سے 59) ربط کلام : اللہ تعالیٰ نے آل فرعون کو ان کے بعد آنے والوں کے لیے عبرت کا نشان بنایا اور عیسیٰ ( علیہ السلام) کو اہل مکہ اور دیگر لوگوں کے لیے قدرت کا نمونہ اور مثال بنایا ہے۔ اسی سورت کی آیت 45میں نبی (ﷺ) کو ارشاد ہوا کہ آپ اپنے سے پہلے انبیائے کرام (علیہ السلام) سے پوچھیں۔ انبیاء ( علیہ السلام) سے پوچھنے سے مراد ان کی کتابیں اور اہل کتاب کے منصف مزاج اہل علم سے پوچھنا ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے علاوہ کوئی معبود اور مشکل کشا بنایا ہے ؟ جس کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں۔ ظاہربات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے سوا کسی کو معبود نہیں بنایا۔ جب آپ (ﷺ) نے اہل مکہ کے سامنے ان آیات کی تلاوت تو وہ کھل کھلا کر ہنسنے اور چلّانے لگے کہ کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا عیسیٰ ( علیہ السلام) بہتر ہیں ؟ حقیقت یہی ہے کہ عیسیٰ ( علیہ السلام) بہتر تھے اور بہتر ہیں۔ اس پر انہوں نے یہ دلیل لی کہ اگر عیسیٰ ( علیہ السلام) جہنم میں جائیں گے (نعوذ باللہ) تو ہم اور ہمارے معبود بھی جہنّم میں جانے کے لیے تیار ہیں۔ حالانکہ عیسیٰ ( علیہ السلام) صرف ایک ” اللہ“ کی عبادت کا حکم دیا کرتے تھے جس کا ذکر اگلی آیات میں کیا گیا ہے، جہاں تک ان لوگوں کا جہنم میں داخل ہونے کا معاملہ ہے ان میں وہ پیر اور لوگ جہنم میں پھینکیں جائیں گے۔ جنہوں نے شرک کی تعلیم دی یا ایسا ماحول دیا کہ لوگ ان کی یا دوسروں کی عبادت کرنے لگے ان سب کو جہنم میں داخل کیا جائے گا۔ عیسیٰ ( علیہ السلام) اللہ کے بندے تھے جن پر اللہ تعالیٰ نے بڑا انعام فرمایا اور انہیں بنی اسرائیل کے لیے نمونہ قراردیا۔ جہاں تک مشرکین کی دلیل کا تعلق ہے بحث وتکرار اور جھگڑے کے سوا اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ کیونکہ عیسیٰ ( علیہ السلام) بنی اسرائیل کو شرک و خرافات سے روکتے رہے۔ جس کا ثبوت دو آیات کے بعد دیا جارہا ہے۔ عیسیٰ ( علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ نے جو انعامات فرمائے ان کا اختصار یہ ہے۔ 1 ۔اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کو بڑی عزت عطا فرمائی ہے۔ 2 ۔اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ ( علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا فرما کر اپنی قدرت کا نشان قرار دیا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو بڑے بڑے معجزات عطا فرمائے۔ 4 ۔اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ ( علیہ السلام) کو وجیہ اور معزز بنایا۔ 5۔ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ ( علیہ السلام) کو جسم سمیت آسمان پر اٹھالیا۔ 6 ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو قیامت کی نشانی قرار دیا۔ 7۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو صاحب کتاب نبی بنایا۔ مسائل: 1۔ مشرک اپنے شرک کی تائید میں خواہ مخواہ بہانے تلاش کرتا ہے۔ 2۔ مشرک کے پاس علم اور حقیقت پر مبنی دلیل نہیں ہوتی اس لیے وہ بحث و تکرار اور جھگڑا کرتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ ( علیہ السلام) پر بہت زیادہ فضل و کرم فرمایا تھا۔ تفسیر بالقرآن: حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کا عقیدہ اور دعوت : 1۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دیا۔ (المائدۃ:72) 2۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے تورات کی تصدیق کی۔ (آل عمران :50) 3۔ عیسیٰ نے اپنی والدہ کی گود میں اپنی نبوت اور بندہ ہونے کا اعلان فرمایا۔ (مریم : 29، 30) 4۔ حضرت عیسیٰ نے فرمایا بے شک میرا اور تمہارا پروردگار ” اللہ“ ہے بس اسی کی عبادت کرو۔ (مریم :36) 5۔ روز قیامت عیسی علیہ السلام کہیں گے کہ میں نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی تھی اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے۔ (المائدہ: 117)