اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
اللہ نے بہترین کلام نازل [٣٦] کیا جو ایسی کتاب ہے جس کے مضامین ملتے جلتے [٣٧] اور بار بار دہرائے [٣٨] جاتے ہیں۔ جن سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں پھر ان کی جلدیں اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب [٣٩] ہوجاتے ہیں۔ یہی اللہ کی ہدایت ہے، وہ جسے چاہتا ہے۔ اس (قرآن) کے ذریعہ راہ راست پر لے آتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : جس نور کا پچھلی آیت میں ذکر ہوا وہ قرآن مجید کی شکل میں نازل ہوا ہے اور ” اللہ“ سے ڈرنے والوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ اس سے پہلی آیت میں یہ ارشاد ہواکہ اللہ تعالیٰ جس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے وہ اپنے رب کے نور پر ہوتا ہے۔ المائدۃ آیت 15میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو نور قرار دیا ہے پھر ارشاد ہوا کہ اس قرآن کو ہم نے آپ (ﷺ) کی طرف نازل فرمایا تاکہ آپ اپنے رب کے حکم سے لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر قرآن کے نور کی طرف لے آئیں۔ (ابراہیم :1) یہاں قرآن مجید کو ﴿ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ﴾ فرمایا ہے۔ اس کی آیات اور مضامین آپس میں ملتے جلتے ہیں اور باربار دوہرائے جاتے ہیں۔ جو لوگ اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں۔ قرآن کی آیات سن کر ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، اور ان کے وجود کانپ اٹھتے ہیں۔ ان کے دل اپنے رب کی ذات اور اس کے فرمان کی طرف مزید متوجہ ہوجاتے ہیں۔ یہ ” اللہ“ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ جس کو اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہوتا۔ قرآن مجید کے بے شمار اوصاف ہیں اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے چار اوصاف حمیدہ کا ذکر فرمایا ہے۔ 1 ۔قرآن مجید کے احکام اور اس کے ارشادات ہر اعتبار سے بہترین اور دنیا اور آخرت کے لیے بے انتہا مفید ہیں۔ نبی آخرالزمان (ﷺ) اپنے خطبہ میں اکثر یہ الفاظ پڑھا کرتے تھے۔ (فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیثِ کِتَاب اللَّہِ وَخَیْرُ الْہُدَی ہُدَی مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ) [ رواہ مسلم : باب تَخْفِیف الصَّلاَۃِ وَالْخُطْبَۃِ] ” بے شک سب سے بہترین بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد (ﷺ) کا طریقہ ہے۔ بدترین کام بدعات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔“ 2 ۔قرآن مجید کے مضامین آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ ان میں کسی قسم کا تعارض اور تنا قص نہیں پایا جاتا۔ یوسف (علیہ السلام) کے واقعہ کے سوا جو واقعات قرآن مجید میں بیان ہوئے ہیں انہیں مختلف الفاظ میں اور کئی مقامات پر بیان کیا گیا ہے لیکن کسی ایک واقعہ میں تضاد کا شائبہ تک نہیں پایا جاتا۔ 3 ۔قرآن مجید اس قدر محبوب اور دل آویز کتاب ہے کہ اسے جتنی بار بھی پڑھا جائے اس کی کشش اور لذّت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ دنیا میں کوئی ایسی کتاب موجود نہیں اور نہ ہوگی جسے باربار پڑھنے سے دل کی چاہت میں اضافہ ہوتا ہو یہ لذت اور سرور صرف کتاب اللہ میں ہی پایا جاتا ہے۔ 4 ۔قرآن مجید کی تاثیر کا عالم یہ ہے کہ کوئی شخص اسے سمجھ کر پڑھے یا صرف اس کی تلاوت کرے تب بھی یہ کتاب پڑھنے والے پر اپنا غیر معمولی اثر پیدا کرتی ہے جس وجہ سے ترجمہ نہ جاننے والے شخص پر بھی اس قدر گہرا اثر ہوتا ہے کہ اس کے جسم کے رو نگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، اس کا وجود لرزتا ہے اور دل اللہ کی یاد میں مسرور اور مسحور ہوجاتا ہے۔ جس نے سمجھ کر اس کی تلاوت کا حق ادا کرنے کی کوشش کی اس میں کسی قسم کا تکبر نہیں پایا جاتا اگر کسی وقت اس پر شیطان کا غلبہ ہو۔ تو وہ اللہ کی یاد سے شیطان کے اثرات سے نجات پاتا ہے۔ ہدایت اور گمراہی کے بارے میں فہم القرآن کے کئی مقامات پر عرض ہوا ہے کہ جس طرح دوسری نعمتیں اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں اسی طرح ہدایت اور گمراہی بھی اس کے قبضہ میں ہے۔ جو شخص ہدایت کا طالب ہوتا ہے اسے اللہ تعالیٰ ہدایت نصیب کرتا ہے اور جو ہدایت نہیں چاہتا اسے گمراہی کے لیے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اسی بات کو اللہ تعالیٰ اپنی طرف منسوب کرتا ہے۔ کہ وہ جسے چاہے ہدایت دے اور جسے چاہے گمراہ کر دے۔ ﴿مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِي ۖ وَمَنْ يُضْلِلْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾ ” جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت والا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے وہ شخص خسارہ پانے والا ہے۔“ (الاعراف :178) (عَنِ ابْنِ عَبَّاس (رض) قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ (رض) یَا رَسُول اللَّہِ (ﷺ) قَدْ شِبْتَ قَالَ شَیَّبَتْنِی ہُودٌ وَالْوَاقِعَۃُ ﴿وَالْمُرْسَلاَتُ﴾ وَ ﴿عَمَّ یَتَسَاءَ لُونَ﴾ وَ ﴿إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ﴾] [ رواہ الترمذی : باب وَمِنْ سُورَۃِ الْوَاقِعَۃِ ] ” حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول (ﷺ) آپ بوڑھے ہوئے جا رہے ہیں آپ (ﷺ) نے فرمایا سورۃ ھود، واقعہ، مرسلات، عم یتساء لون اور سورۃ تکویر نے مجھے بوڑھا کردیا ہے۔“ مسائل: 1۔ قرآن مجید کے احکام اور ارشادات ہر حوالے سے بے مثال اور دنیا اور آخرت میں بے انتہا فائدہ دینے والے ہیں۔ 2۔ قرآن مجید کے مضامین اور احکام میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ 3۔ قرآن مجید ہی باربار پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ 4۔ قرآن مجید کی تلاوت سے انسان کے جسم کے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں اور وجود میں لرزہ طاری ہوتا ہے اور دل اپنے رب کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ 5۔ ہدایت اور گمراہی اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ تفسیربالقرآن: قرآن مجید کی تاثیر : 1۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ (آل عمران :138) 2۔ قرآن مجید لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ (ابراہیم :1) 3۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ (البقرۃ:185) 4۔ قرآن مجید دلوں کے لیے شفا ہے۔ ( یونس :57) 5۔ تلاوت قرآن سے اللہ کا خوف پیدا ہوتا ہے۔ (الانفال :2) 6۔ قرآن کی تلاوت سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ (الانفال :2) جس کو اللہ ہدایت نہیں اسےکوئ ہدایت دینے والا نہیں: 1۔ہدایت وہ ہی ہے جسے اللہ ہدایت قرار دے۔(البقرۃ:120) 2۔ہدایت اللہ کے اختیار میں ہے۔(القصص:56) 3۔وہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔(البقرۃ:213) 4۔اللہ تعالیٰ کی رہنمائ کے بغیر کوئ ہدایت نہیں پاسکتا۔(الاعراف:43) 5۔ہدایت جبری نہیں اختیاری چیز ہے ۔(الدھر:3) 6۔نبی اکرمﷺبھی کسی کو ہدایت نہیں دے سکتے۔(القصص:56) 7۔ہدایت پانا اللہ کا احسان ہے۔(الحجرات:17) 8۔رسول اکرمﷺکی تابعداری انسان کی ہدایت کی ضمانت ہے۔(النور:54) 9۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایمان ہدایت کی کسوٹی ہے ۔(البقرہ:137) 10۔ہدایت پر استقامت کی دعا کرنا چاہیے۔(آل عمران:8)