سورة ص - آیت 50

جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْأَبْوَابُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(یعنی) ہمیشہ رہنے والے باغ جن کے دروازے [٥٦] ان کے لئے کھلے ہوں گے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت50سے54) ربط کلام : متقین کو جہاں رکھا جائے گا اس کی سہولیات اور انعامات کا مختصر بیان۔ متقین کے لیے ہمیشہ ہمیش کے باغات اور محلات ہوں گے۔ جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوئے ہوں گے۔ یعنی جنت کی حوریں اور نعمتیں ان کے انتظار میں ہوں گی۔ یہ ہر زبان میں ایک محاورہ بھی ہے۔ جو مہمان کے لیے میزبان کی طرف سے بولا جاتا ہے کہ آپ جب آنا چاہیں ہمارے دروازے ہر وقت آپ کے لیے کھلے ہیں اور ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ جنتی جنت میں ایک دوسرے کے سامنے تکیے لگائے تشریف فرما ہوں گے اور ان کے کھانے پینے کے لیے کثیر تعداد میں ہر قسم کے پھل اور مشروبات ہوں گے جس میں شراب طہور بھی ہوگی، جنہیں جنتی طلب فرمایں گے جو فی الفور ان کے سامنے پیش کر دئیے جائیں گے ان کے پاس ان کی ہم عمر اور ہم مزاج بیویاں ہوں گی جن کی حیا کا عالم یہ ہوگا کہ وہ اپنے خاوندوں کو اس طرح دیکھیں گی جس طرح ایک باحیا بیوی سہاگ کی رات اپنے خاوند کو دیکھتی ہے۔ اسی طرح ہی نیک عورتوں کو ان کے ہم عمر اور ہم مزاج خاوند ملیں گے۔ لیکن قرآن مجید حیا دارانہ اسلوب کی وجہ سے عورتوں کے لیے کھلے الفاظ میں یہ بات بیان نہیں کرتا ہے کہ انہیں ان کی پسند کے خاوند دیئے جائیں گے۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () قَال اللّٰہُ تَعَالٰی اَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَآ اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ وَّاقْرَءُ وْٓا إِنْ شِئْتُمْ ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآاُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ﴾) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کی ہیں، جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ ہی ان کے متعلق کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال پیدا ہوا۔ اگر چاہو تو اس آیت کی تلاوت کرو۔ (کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کے رکھی گئی ہے)۔“ (عن ابی عیاش قال :کنا جلوسا مع کعب فقال لو أن یدا من الحوارءتدلی ببیاضھا وخواتمھا دلیت لأضاءت لھا الأرض کما تضیئ الشمس لأھل الدنیا ) (موقف علی کعب بن مالک) ’’حضرت ابو عیاش کہتے ہیں ہم کعب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس دوران انہوں نے جنت کی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:اگر جنت کی حور اپنا ہاتھ زمین پر ظاہر کردے تو اس کی روشنی کی وجہ سے زمین اس طرح روشن ہو جائے جس طرح سورج کے چمکنے سے ہوتی ہے۔‘‘ مسائل: 1۔ جنتیوں کے لیے جنت کے دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ 2۔ جنتی جنت میں تکیوں پر بیٹھے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے کھانے پینے میں مصروف ہوں گے۔ 3۔ جنت کی عورتیں بے انتہاحیادار ہوں گی۔ 4۔ جنت میں میاں بیوی ہم عمر اور ہم مزاج ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی بیویاں اور نعمتیں : 1۔ جنت کی بیویاں پاک ہونگی۔ (البقرۃ:25) 2۔ خوبصورت بڑی بڑی آنکھوں والیاں ہونگی۔ (الصّٰفّٰت : 48، 49) 3۔ جنتیوں کی ہم عمرہوں گی۔ (ص ٓ:52) 4۔ یاقوت و مونگے کی طرح خوبصورت ہونگی۔ (الرّحمن :58) 5۔ چھپائے ہوئے موتی کی طرح ہونگی۔ (الواقعہ :23) 6۔ کنواری اور ہم عمرہوں گی۔ (الواقعہ : 36، 37) 7۔ ہم نے اس میں کھجوروں، انگوروں کے باغ بنائے ہیں اور ان میں چشمے جاری کیے ہیں۔ (یٰس :34) 8۔ یقیناً متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (الذاریات :15) 9۔ یقیناً متقی نعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔ (الطور :17) 10۔ جنت میں جنتیوں سونے اور لولو کے زیور پہنائے جائیں گے۔ (فاطر :33) 11۔ جنت میں تمام پھل دو، دو قسم کے ہوں گے۔ (الرّحمن :52) 12۔ جنتیوں کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21) 13۔ جنتی سبز قالینوں اور مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (الرّحمن :76)