وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ
اور ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجئے جو بڑی قوت عمل رکھنے والے [٥٢] اور صاحبان بصیرت تھے۔
فہم القرآن: (آیت45سے49) ربط کلام : حضرت داؤد (علیہ السلام)، حضرت سلیمان (علیہ السلام) اور حضرت ایوب (علیہ السلام) کے تذکرہ کے بعد ان کے جدّ امجد حضرت ابراہیم (علیہ السلام)، حضرت اسحاق (علیہ السلام)، حضرت یعقوب (علیہ السلام) حضرت اسماعیل (علیہ السلام) اور کچھ دوسری شخصیات کا مختصر بیان۔ سورہ ہودکی آیت 71میں ذکر ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحاق کے ساتھ ہی پوتے یعقوب (علیہ السلام) کی خوشخبری دی۔ جس طرح یہ حضرات ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ اسی طرح دیگر اوصاف حمیدہ کے ساتھ ان میں یکساں طور پر ایک خوبی بدرجہ اتم پائی جاتی تھی۔ وہ یہ تھی کہ یہ حضرات ہاتھوں اور آنکھوں والے یعنی صاحب قوت، سخی اور صاحب بصیرت تھے۔ یہ بات حقیقت ہونے کے ساتھ ہر زبان میں محاورہ کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے کہ فلاں شخص آنکھیں اور ہاتھ رکھتا ہے۔ جس کا معنٰی ہے کہ یہ شخص ہوشیار، طاقتور اور فیاض ہے۔ جو کام کرنا چاہیے کرسکتا اور اسے اندھووں کی طرح نہیں بلکہ سوچ، سمجھ کر کرتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ طاقت اور بصیرت رکھنے والا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ طاقت رکھنے والے لوگ فہم و بصیرت سے کورے ہوتے ہیں اور صاحب بصیرت لوگ قوت کے استعمال میں تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان شخصیات کو بصیرت کے ساتھ قوت فیصلہ بھی دی تھی۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام)، حضرت اسحاق (علیہ السلام) حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے دعوت دین کے لیے وسائل بھی دیئے اور بصیرت سے سرفراز بھی فرمایا۔ ان کی بصیرت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ان کے کسی کام کے پیچھے دنیا کی غرض نہ تھی۔ وہ جو کام کرتے قیامت پر نظر رکھتے ہوئے کرتے جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں آخرت میں بھی پسند فرما لیا اور دنیا میں بھی وہ ” اللہ“ کے بہت ہی پسندیدہ اور نیک بندے تھے۔ ’’ذالا ید‘‘ کا مفہوم : ” حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (ﷺ) کی بیویوں میں بعض نے آپ سے پوچھا کہ ہم میں سے کون سی بیوی آپ سے جنت میں پہلے ملے گی؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا جس کے ہاتھ لمبے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے چھڑی کے ساتھ اپنے ہاتھوں کو ناپنا شروع کیا تو سودہ (رض) کے ہاتھ سب سے لمبے تھے لیکن ہمیں بعد میں پتہ چلاکہ ہاتھ لمبے ہونے سے مراد زیادہ صدقہ دیناتھا۔ چنانچہ ہم سے جو پہلے آپ (ﷺ) سے ملیں وہ زینب (رض) تھی جو صدقہ وخیرات کرنے کو بہت پسند کرتی تھی۔ (بخاری) مسلم کی روایت میں ہے حضرت عائشہ (رض) نے بیان کیا رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا جنت میں مجھے سب سے پہلے وہ بیوی ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہیں۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (ﷺ) کی بیویاں اندازہ لگاتی تھیں کہ کس کے ہاتھ لمبے ہیں چنانچہ ہم میں سے زینب کے ہاتھ لمبے ثابت ہوئے اس لیے کہ وہ اپنے ہاتھوں کی کمائی صدقہ وخیرات کردیا کرتی تھیں۔“ [ متفق علیہ : باب الانفاق وکراھیۃ الامساک ] مسائل: 1۔ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) غیر معمولی اقتدار اور اختیارات رکھنے کے باوجود اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔ 2۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) شدید بیماری اور سخت ترین آزمائشوں میں صابر رہے اور صرف اپنے رب سے فریاد کرتے رہے۔ 3۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) نے نعمتیں چھن جانے کے وقت صبر کیا اور نعمتیں ملنے کے بعد شکر ادا کیا۔ 4۔ حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب، حضرت اسماعیل حضرت الیاس اور ذوالکفل اللہ تعالیٰ کے نیک بندے اور آخرت پر نظر رکھنے والے تھے۔ 5۔ پرہیزگاروں کے لیے آخرت میں بہترین مقام ہوگا۔