كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ
جو کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے بڑی برکت والی [٣٧] ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں غور و فکر کریں اور اہل عقل و دانش اس سے سبق حاصل کریں۔
فہم القرآن: ربط کلام : فساد سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ قرآن مجید کے ارشاد ات پر عمل کیا جائے۔ فساد سے امن و امان تباہ ہوتا ہے جہاں امن و امان تباہ ہوگا وہاں سے برکات اٹھ جاتی ہیں۔ لہٰذا دنیا کی برکات اور آخرت کے ثمرات حاصل کرنے کے کا واحد راستہ اور طریقہ ہے کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید پر غور و فکر کریں اور اس کے مطابق عمل کریں۔ یہی عقل مندی ہے اور عقل مند لوگ ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ یہی بات جنت سے نزول کے وقت آدم (علیہ السلام) کو بتلائی گئی تھی۔ سب نیچے اتر جاؤ۔ میری طرف سے تمہیں ہدایت پہنچے گی جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے ان کو نہ خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غم زدہ ہوں گے۔“ ( البقرۃ:38) ” اور اگر بستیوں والے واقعی ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ضرور ان پر آسمان اور زمین سے بہت سی برکات کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے جھٹلایا ہم نے انہیں اس وجہ سے پکڑ لیا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (الاعراف :96) مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد (ﷺ) پر قرآن مجید نازل فرمایا جو بابرکت والی کتاب ہے۔ 2۔ قرآن مجید پر غور کرنا چاہیے۔ 3۔ عقل مندوں کو قرآن مجید سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: غوروفکر کرنے کا حکم : 1۔ حق پہچاننے کے لیے آفاق پر غور کرنے کی دعوت۔ (حٰمٓ السجدۃ:53) 2۔ اپنی ذات پر غور وفکر کی دعوت۔ (الذاریات :21) 3۔ رات کے سکون پر غور کرنے کی دعوت۔ (القصص :72) 4۔ دن رات کے بدلنے میں غور و خوض کی دعوت۔ (المومنون :80) 5۔ شہد کی بناوٹ پر غور کرنے کی دعوت۔ (النحل :69) 6۔ ہم نے بابرکت کتاب نازل کی تاکہ لوگ اس کی آیات میں غور و فکر کریں اور نصیحت حاصل کریں۔ (ص :29)