وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ
ان کے پاس نگاہیں نیچی رکھنے والی [٢٦] اور موٹی موٹی آنکھوں [٢٧] والی عورتیں ہوں گی۔
فہم القرآن:(آیت48سے49) ربط کلام : جنتیوں کی ازواج مطہرات کا ذکر۔ دنیا میں شراب اور شباب کا لفظ جب استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں بے حیائی کا عنصر پایا جاتا ہے۔ اس لیے کوئی شریف آدمی اپنے لیے ان الفاظ کو پسند نہیں کرتا۔ لیکن جنت میں شراب اور شباب اپنی کامل اور اکمل پاکیزگی کے ساتھ جنتیوں کی خدمت میں پیش کی جائیں گی۔ شراب کے بارے میں پچھلی آیت میں ذکر ہوا کہ اس میں کسی قسم کی غنودگی اور تلخی نہیں پائی جائے گی۔ جنت کی ازواج کا تعارف ان الفاظ میں کروایا جارہا ہے کہ وہ اس قدر پاکباز اور شرم و حیا کا پیکر ہوں گی کہ اپنے خاوندوں کے سوا کسی دوسرے جنتی کی طرف نگاہ اٹھانے کا تصور بھی نہ کر پائیں گی۔ ان کے حسن و جمال کا عالم یہ ہوگا کہ پُر جمال چہرے، بہترین نقش ونگار اور حیا سے بھری موٹی موٹی آنکھیں گویا کہ وہ چمکتے ہوئے محفوظ انڈے ہیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا اور نہ کسی ہاتھ نے چھوا ہوگا۔ خوبصورت چہرے اور حسن وجمال کے پیکر کوہر زبان میں انڈے کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے اور انڈوں میں سب سے خوبصورت انڈہ شتر مرغ کا سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے بعض مفسرین نے جنتیوں کی ازواج مطہرات کوشترمرغ کے انڈوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ اس کا یہ معنٰی نہیں کہ ان تشبیہات سے جنت کی عورتوں کے حسن کا تصور انسان کے احاطہ خیال میں سما سکتا ہے۔ یہ تشبیہ تو محض انسان کے تصور کو جلا بخشنے کے لیے دی گئی ہے ورنہ جنت کی بیویوں کا حسن دنیا کی عورتوں سے ہزاروں گنا بڑھ کر ہوگا۔ (وَلَوْ اَنَّ اِمْرَاَۃً مِّنْ نِّسَآءِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَتْ اِلَی الْاَرْضِ لَاَضَآءَ تْ مَا بَیْنَھُمَا وَلَمَلَاَتْ مَا بَیْنَھُمَا رِیْحًا وَلَنَصِیْفُھَا یَعْنِی الْخِمَارَ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا) [ رواہ البخاری : باب صفۃ الجنۃ والنار ] ” اگر اہل جنت کی عورتوں سے کوئی زمین کی طرف جھانک لے تو مشرق و مغرب اور جو کچھ اس میں ہے روشن اور معطر ہوجائے۔ نیز اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے قیمتی ہے۔“ (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اِنَّ اَوَّلَ زُمْرَۃٍ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ عَلٰی صُوْرَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ کَاَشَدِّ کَوْکَبٍ دُرِّیٍ فِیْ السَّمَاءِ اِضَاءَ ۃً قُلُوْبُھُمْ عَلٰی قَلْبِ رَجُلٍ وَّاحِدٍ لَا اخْتِلَافَ بَیْنَھُمْ وَلَا تَبَاغُضَ لِکُلِّ امْرِیئ مِّنْھُمْ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ یُرٰی مُخُّ سُوْ قِھِنَّ مِنْ وَّرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ یُسَبِّحُوْنَ اللّٰہَ بُکْرَۃً وَّعَشِیًّا لَایَسْقَمُوْنَ وَلَا یَبُوْلُوْنَ وَلَا یَتَغَوَّطُوْنَ وَلَایَتْفُلُوْنَ وَلَا یَمْتَخِطُوْنَ اٰنِیَتُھُمُ الذَّھَبُ وَالْفِضَّۃُ وَاَمْشَاطُھُمُ الذَّھَبُ وَوُقُوْدُ مَجَامِرِھِمُ الْاُلُوَّۃُ وَرَشْحُھُمُ الْمِسْکُ عَلٰی خَلْقِ رَجُلٍ وَّاحِدٍ عَلٰی صُوْرَۃِ اَبِیْھِمْ اٰدَمَ سِتُّوْنَ ذِرَاعًا فِیْ السَّمَاءِ) [ رواہ البخاری : باب قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی ﴿وَإِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلائِکَۃِ إِنِّی جَاعِلٌ فِی الأَرْضِ خَلِیفَۃً ﴾] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔ ان کے بعد داخل ہونے والے، آسمان پر بہت تیز چمکنے والے ستارے کی طرح ہوں گے۔ تمام جنتیوں کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ ان کے درمیان اختلاف ہوگا اور نہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھیں گے۔ ان میں سے ہر شخص کے لیے حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی۔ جن کے حسن کی وجہ سے ان کی پنڈ لیوں کا گودا‘ ہڈی اور گوشت کے پیچھے دکھائی دے گا۔ اہل جنت صبح شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں گے نہ وہ بیمار ہوں گے اور نہ ہی پیشاب کریں گے‘ نہ رفع حا جت کریں گے اور نہ ہی تھوکیں گے اور نہ ہی ناک سے رطوبت بہائیں گے ان کے برتن سونے چاندی کے ہوں گے۔ اور ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔ ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن عود ہندی ہوگا اور ان کا پسینہ کستوری کی طرح ہوگا۔ سب کا اخلاق ایک جیسا ہوگا نیز وہ سب شکل و صورت میں اپنے باپ آدم (علیہ السلام) کی طرح ہوں گے آدم کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا تھا۔“ تفسیر بالقرآن: جنت کی بیویوں کے حسن وجمال کی ایک جھلک : 1۔ حوریں نوجوان، کنواریاں اور ہم عمرہوں گی۔ (الواقعہ : 25تا38) 2۔ یا قوت و مرجان کی مانند ہوں گی۔ (الرّحمن :58) 3۔ خوبصورت اور خوب سیرت ہوں گی۔ (الرّحمن :70) 4۔ جنت کی حوریں خیموں میں چھپی ہوئی ہوں گی۔ (الرّحمن :72) 5۔ شرم و حیا کی پیکر اور انہیں کسی نے چھوا نہیں ہوگا۔ (الرّحمن :56) 6۔ جنت کی حوریں ایسی دیکھائی دیں گی جیسے چھپائے ہوئے موتی ہوں۔ (الواقعہ :23) 7۔ جنتیوں کو خوبصورت بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں عطا کی جائیں گی۔ (الصّٰفٰت : 48، 49) 8۔ جنتیوں بیویاں ان کی ہم عمرہوں گی۔ (صٓ:52) 9۔ جنتیوں کے لیے پاک صاف بیویاں ہوں گی۔ (البقرۃ:25)