فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ
وہ تو بس ایک ڈانٹ [١١] ہوگی جس پر وہ فوراً (سب کچھ) دیکھنے لگیں گے
فہم القرآن:(آیت19سے25) ربط کلام : جس قیامت کا لوگ انکار کرتے ہیں اس کا آغاز اس طرح ہوگا۔ اللہ تعالیٰ قیامت برپا کرنے کا فیصلہ فرمائے گا جس کا دن اور وقت مقرر کیا جاچکا ہے۔ جوں ہی وہ دن اور گھڑی آئے گی تو اسرافیل فرشتہ کو صور پھونکنے کا حکم ہوگا۔ صور میں پھونک مارنے کی دیر ہوگی تو زمین میں ایسے زلزلے ہوں گے جس سے پہاڑ روئی کی طرح اڑنے شروع ہوں گے۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہر چیز فنا ہوجائے گی۔ اس کے بعد نہ معلوم کتنی مدت مخلوق فنا رہے گی۔ اس کے بعد اسرافیل کو زندہ کیا جائے گا اسے دوبارہ صور میں پھونک مارنے کا حکم ہوگا۔ اس کے پھونک مارنے کے ساتھ ہی لوگ قبروں سے اٹھنا شرو ع ہوں گے۔ اس وقت قیامت کے منکروں کو یقین ہوجائے گا کہ یہ تو وہی دن ہے جس کی ہم تکذیب کیا کرتے تھے۔ کہیں گے کہ ہم پر افسوس یہ تو فیصلے کا دن آ پہنچا ہے۔ تفسیر بالقرآن: دوسرے صور کے بعد مردوں کا زندہ ہونا : 1۔ پہلے نفخہ سے لوگ بے ہوش ہوجائیں گے اور دوسرے نفخہ سے تمام لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے۔ (الزمر :68) 2۔ دوسرے نفخہ کے ساتھ ہی تمام لوگ قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف چل پڑیں گے۔ (یٰس :51) 3۔ ایک چیخ سے ہی تمام لوگ ہمارے سامنے حاضر ہوجائیں گے۔ (یٰس :53) 4۔ جس دن صور پھونکا جائے گا تم گروہ در گروہ چلے آؤ گے۔ (النّبا :18) 5۔ جب دوسری دفعہ صور پھونکا جائے گا تو ہم ان سب کو جمع کرلیں گے۔ (الکہف :99) 6۔ صور پھونک دیا جائے گا اور وہی دن عذاب کے وعدے کا ہو گاہے۔ (ق ٓ:20)