فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ
(اے نبی!) آپ ان سے پوچھئے کہ کیا ان کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا جو کچھ ہم پیدا کرچکے ہیں۔ ہم نے انہیں لیسدار [٧] گارے سے پیدا کیا ہے۔
فہم القرآن:(آیت11سے18) ربط کلام : زمین و آسمانوں کی تخلیق، سورج کے طلوع وغروب اور ستاروں کا حوالہ دے کر انسان کو دوبارہ زندہ ہونے کا ثبوت دیا گیا ہے۔ سورہ یٰس کا اختتام اس مسئلہ پرہوا تھا کہ جس رب نے زمین آسمانوں کو بنایا ہے۔ اس کے لیے انسان کو دوبارہ پیدا کرنا کس طرح مشکل ہوسکتا ہے۔ سورۃ صافات کی ابتدا میں تین قسمیں کھا کر بتلایا کہ معبود حقیقی ایک ہی ہے جس نے زمین و آسمانوں کو بنایا اور آسمان دنیا کو ستاروں سے سجایاا اور ان کے ذریعے آسمان دنیا کی حفاظت کا بندوبست فرمایا ہے۔ اب انسان سے استفسار فرمایا ہے کہ وسیع و عریض زمین اور اتنے بڑے آسمانوں کو پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا انسان کو دوبارہ پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے۔ اے انسان ذرا سوچ کہ تجھے صرف چپکنے والے گارے سے پیدا کیا گیا ہے۔ انسانوں کی ابتدا آدم (علیہ السلام) سے اور آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔ ستاروں کا ذکر فرما کر بات مزید کھول دی ہے کہ جو رب لاکھوں، کروڑوں کی تعداد میں بڑے بڑے ستارے پیدا کرتا اور انہیں شہاب ثاقب کی صورت میں گراتا اور ختم کرتا رہتا ہے کیا اسے انسان جیسی ناچیز شے کو پیدا کرنا مشکل ہے؟۔ ” کیا آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا! لوگوں کے دوبارہ پیدا کرنے سے بڑا کام نہیں ہے ؟ ظاہر ہے کہ انسان کو پیدا کرنا زمین و آسمانوں، ستاروں اور سیّاروں سے پیدا کرنا بہت آسان ہے۔ لیکن بہت سے لوگ یہ حقیقت نہیں جانتے۔“ (المؤمن :57) یاد رہے کہ ہر روز لاکھوں کی تعداد میں ستارے معرض وجود میں آتے ہیں اور مٹتے رہتے ہیں۔ جنہیں فلکیات کا علم رکھنے والے سائنسدان بھی تسلیم کرتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود کافر اس حقیقت کا مذاق اڑاتے ہیں۔ جب انہیں بعث بعد الموت کے دلائل دیئے جاتے ہیں تو نبی (ﷺ) کو جادو گر قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کیا ہم مر کر مٹی کے ساتھ مٹی ہوجائیں گے تو ہمیں اور ہمارے آباء واجداد کو پھر زندہ کیا جائے گا۔ اے پیغمبر (ﷺ) انہیں بتا دیں کہ ہاں صرف زندہ ہی نہیں کیا جائے گا بلکہ تمہیں ذلیل کرکے اٹھایا جائے گا۔ مسائل: 1۔ زمین و آسمانوں کی تخلیق سے کہیں بڑھ کر انسان کو دوبارہ پیدا کرنا آسان ہے۔ 2۔ جو لوگ آخرت کے منکر ہیں انہیں ذلیل کرکے اٹھایا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن: دوبارہ زندہ ہونے کے عقلی اور مشاہدتی دلائل : 1۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے مقتول کو زندہ فرمایا۔ (البقرۃ:73) 2۔ عزیر (علیہ السلام) کو سو سال کے بعد زندہ فرمایا۔ (البقرۃ:259) 3۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ہاتھوں چار پرندوں کو زندہ فرمایا۔ (البقرۃ :260) 4۔ اصحاب کہف کو تین سو نو سال کے بعد اٹھایا۔ (الکہف :25) 5۔ عیسیٰ نے اللہ کے حکم سے مردہ زندہ کیا : (المائدۃ :110) 6۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ہزاروں لوگوں کو دوبارہ زندہ کیا۔ (البقرۃ:243) 7۔ وہ کہتے ہیں ہمیں کون دوبارہ زندہ کرے گا ؟ فرما دیجیے جس نے پہلی بار پیدا کیا تھا۔ (بنی اسرائیل :51) 8۔ ہم نے زمین سے تمہیں پیدا کیا اسی میں لوٹائیں گے اور اسی سے دوبارہ اٹھائیں گے۔ (طٰہٰ:55)