سورة يس - آیت 47

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے (اس کی راہ میں) خرچ کرو۔ تو کافر ایمان والوں کو یوں جواب دیتے ہیں کہ : ''کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو خود [٤٦] ہی کھلا سکتا تھا ؟'' تم تو صریح گمراہی میں پڑگئے ہو۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی نشانیوں سے اعراض کرنے والوں کا انفاق فی سبیل اللہ کے بارے میں رویہ۔ حلانکہ یہ بھی اس کی قدرت کی نشانی ہے کہ وہ ایک کو رزق دیتا ہے اور دوسرے کو محروم رکھتا ہے ۔ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے احکام اور اس کی قدرت کی نشانیوں سے اعراض کرنے کا رویہ اختیار کرلے تو وہ اس بات کو فراموش کردیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو مجھے رزق عطا فرمایا ہے۔ اس میں کسی غریب کا حق بھی پایا جاتا ہے۔ دنیادار مال کی محبت میں اس حد تک مبتلاہوجاتا ہے کہ اگر اسے انفاق فی سبیل اللہ کی تلقین کی جائے تو وہ کسی غریب پر خرچ کرنے کی بجائے یہ کہتا ہے کہ میں اسے کیوں دوں؟ جسے اللہ نے کچھ نہیں دیا۔ اگر اللہ تعالیٰ کو اس کی تونگری منظور ہوتی تو وہ خود اسے رزق کی فروانی سے ہمکنار کرتا۔ جب اللہ تعالیٰ نے اسے کشادگی سے ہمکنار کرنا ٹھیک نہیں سمجھا تو ہم اس کی امداد کیوں کریں؟ کسی شخص کا ایسا سوچنا اور کہنا اس کی پرلے درجے کی گمراہی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کا نظام چلانے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب رکھنے کے لیے انہیں ایک دوسرے کا ضرورت مند بنایا ہے اس کا فرمان ہے۔ ﴿اَہُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَۃَ رَبِّکَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَہُمْ مَعِیْشَتَہُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِیَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا وَرَحْمَۃُ رَبِّکَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ﴾ [ الزخرف :32] ” کیا تیرے رب کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ دنیا کی زندگی کے لیے وسائل ہم نے ان کے درمیان تقسیم کیے ہیں۔ اور ان میں بعض کو بعض پر ہم نے برتری دی ہے۔ تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیں اور جو وہ سمیٹ رہے ہیں تیرے رب کی رحمت اس سے زیادہ قیمتی ہے۔“ (عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ۔۔، فَقَال النَّبِی () ہَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلاَّ بِضُعَفَائِکُمْ)[ رواہ البخاری : باب مَنِ اسْتَعَان بالضُّعَفَاءِ وَالصَّالِحِینَ فِی الْحَرْبِ] ” حضرت مصعب بن عمیر (رض) بیان کرتے ہیں۔۔ نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا تمہاری مدد اور تمہیں رزق تمہارے کمزوروں کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔“