وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ
اور جس دن اللہ تمام انسانوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں [٦٢] سے پوچھے گا :’’کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟‘‘
فہم القرآن: (آیت40سے42) ربط کلام : سابقہ آیات میں مال کو کفر و شرک کا ایک سبب قرار دیا ہے جس پر اترا کر لوگ کفر و شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اس کے بعد مال کا انجام ذکر کیا اور اس کے ساتھ ہی نیکو کار مخیرحضرات کا تذکرہ فرمایا کہ وہ جو خرچ کرتے ہیں انہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا۔ اب ان مشرکوں کا عقیدہ اور انجام ذکر کیا جاتا ہے جو ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں سمجھتے ہیں اور ان کی عبادت کرتے ہیں۔ مشرکین میں ہمیشہ سے ایک طبقہ ایسا رہا ہے جو ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیتا اور ان سے مدد طلب کرتا ہے ان کا کہنا ہے کہ قیامت کے دن ملائکہ ہماری سفارش کریں گے۔ ایسے لوگوں کے سامنے ملائکہ کو کھڑے کر کے سوال کیا جائے گا کہ بتلاؤ یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے اور تمہارا ان کے ساتھ کیا واسطہ تھا ؟ ملائکہ دست بستہ ہو کر عرض کریں گے کہ بار الٰہا آپ تو ہر قسم کے شرک سے پاک اور مبرّا ہیں جہاں تک ہمارا معاملہ ہے۔ ہمارا مشرکوں سے کیا واسطہ، ہمارے مالک تو آپ ہیں یہ لوگ ہمارے نام پر جنوں کی عبادت کیا کرتے تھے اور انکاجنات پر ہی ایمان تھا۔ ملائکہ کی برأت کے بعد رب ذو الجلال اعلان فرمائیں گے کہ آج تم میں سے کوئی ایک دوسرے کو نفع اور نقصان دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اس کے بعد حکم صادر ہوگا کہ انہیں جہنم کے دہکتے ہوئے انگاروں میں جھونک دیا جائے کیونکہ یہ جہنم کو جھٹلایا کرتے تھے۔ یاد رہے کہ ملائکہ کو ” اللہ“ کی بیٹیاں قرار دینے اور ان کی عبادت کرنے والے صرف مکہ اور عرب کے مشرک ہی نہ تھے بلکہ آج بھی جاپان، فرانس اور دیگر ممالک میں کروڑوں لوگ ایسے ہیں جو ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں سمجھ کر ان کی عبادت کرتے اور ان سے مدد مانگتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قیامت کے دن ملائکہ ہمارے سفارشی ہوں گے۔ (کَانُوْا إِذَا نَزَلُوْا الْوَادِیَ قَالُوْا نَعُوْذُ بِسِیِّدِ ہٰذَا الْوَادِیْ مِنْ شرِّ مَا فِیْہِ، فَتَقُوْلُ الْجِنُّ ما نَمْلکُِ لَکُمْ وَلَا لِاأنْفُسِنَا ضَرًّا وَلَا نَفْعاً)[ تفسیر الطبری : تفسیر سورۃ الجن] ” عرب لوگ جاہلیت میں جب کسی جنگل یا وادی میں سفر کرتے تو آوازیں دیتے کہ ہم اس جنگل کی چیزوں کے شر سے سردار جن سے پناہ مانگتے ہیں۔ جن آگے سے جواب دیتے کہ ہم نہ تمہارے اور نہ اپنے نفع و نقصان کا اختیار رکھتے ہیں۔“ مسائل: 1۔ مشرکوں میں ایک طبقہ ہمیشہ سے ملائکہ اور جنّات کی عبادت کرتا آرہا ہے۔ 2۔ قیامت کے دن ملائکہ اپنے ساتھ کیے گئے شرک کی برأت کریں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شرک سے پاک اور مبرّا ہے۔ 4۔ مشرکوں کو جہنم کی آگ میں جھونکا جائے گا۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کے سوا دنیا اور آخرت میں کوئی نفع و نقصان کا مالک نہیں۔ تفسیر بالقرآن: قیامت کے دن ملائکہ کی حالت : 1۔ قیامت کے دن تمام فرشتے اور جبرائیل (علیہ السلام) اپنے رب کے روبرو قطار میں کھڑے ہوں گے۔ (النباء :38) 2۔ قیامت کے دن فرشتے صف بنا کراپنے رب کے سامنے حاضر ہوں گے۔ (الفجر :22) 3۔ قیامت کے دن فرشتے جنتیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے انہیں جنت میں داخل کریں گے۔ (الرعد : 23، 24) 4۔ قیامت کے دن ملائکہ اپنے ساتھ کیے گئے شرک کا انکار کردیں گے۔ (سبا :41)