سورة سبأ - آیت 24

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

آپ ان سے پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں کون رزق دیتا ہے؟ آپ کہئے کہ اللہ (ہی رزق دیتا ہے) اور ہم میں [٣٩] اور تم میں سے ایک فریق ہی ہدایت پر یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن: (آیت24سے27) ربط کلام : مشرک کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ جن بزرگوں کو اللہ تعالیٰ نے کچھ اختیار دے رکھے ہیں وہ ان کے رزق کے بارے میں بھی اختیار رکھتے ہیں۔ مشرک کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ جب تک کسی بت یا قبر پر نذرانہ پیش نہ کیا جائے اس وقت تک ہمارے رزق میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔ اس لیے مشرک سمجھتا ہے کہ دنیا میں جو کچھ اسے مل رہا ہے وہ ان بزرگوں کی طفیل ملتا ہے۔ اسی بناء پر بت پرست بتوں کے سامنے، فوت شدگان کے سامنے جھکنے والے مزارات پر اور حضرت خضر کو حاجت روا سمجھنے والے دریاؤں اور سمندروں میں نذرانے ڈالتے ہیں۔ یہاں تک کہ کلمہ پڑھنے والوں کی ایک اچھی خاصی تعداد یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ اگر ہم نے پیر عبدالقادر جیلانی کے نام پر گیارہویں پیش نہ کی تو وہ ناراض ہو کر ہمارے رزق میں کمی کردیں گے۔ قرآن مجید نے ایسے لوگوں سے کئی مرتبہ سوال کیا ہے کہ بتلاؤ اللہ تعالیٰ کے سوا کون رزق دینے اور اس میں کمی بیشی کرنے والا ہے ؟ اس کے جواب میں ہر دور کا مشرک یہ اقرار کرتاآرہا ہے اور کرتا رہے گا کہ رزق دینا اور اس میں کمی بیشی کرناصرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ اس اقرار کے باوجود مشرک اپنے عقیدہ سے تائب ہونے اور شرک کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ یہی مشرکین مکہ کی کیفیت تھی جس کے بارے میں نبی اکرم (ﷺ) کو ارشاد ہوا کہ کہ آپ ان سے سوال کریں کہ زمین و آسمان سے تمہیں رزق کون دیتا ہے ؟ کون تمہارے کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے ؟ کون زندہ سے مردہ اور مردہ سے زندہ پیدا کرتا ہے ؟ کون پوری کائنات کو چلا رہا ہے۔ (یونس :31) ان کا جواب یہ تھا کہ اللہ ہی ہر چیز کا مالک ہے اور سارے کام چلا رہا ہے۔ ان سے فرمائیں کہ پھر تم شرک سے باز کیوں نہیں آتے ؟ اللہ ہی تمہارا سچا رب ہے۔ اس سچائی کے بعد تو گمراہی ہی گمراہی ہے۔ اس کے باوجود تم کیوں بہکے جا رہے ہو ؟ در اصل آپ کے رب کا فرمان نافرمانوں کے بارے میں سچ ثابت ہوا کہ وہ سب کچھ سمجھنے کے بعد ایمان نہیں لائیں گے۔ (یونس : 31تا33) پھر ارشاد ہوا کہ مشرکین سے استفسار کریں کہ بتاؤ کون مخلوق کو پہلی بار پیدا کرنے والا ہے اور پھر اپنی طرف لوٹائے گا اور کون آسمان اور زمین سے تمہیں رزق دیتا ہے کیا ” اللہ“ کیساتھ کوئی اور بھی شامل ہے ؟ اگر تم سچے ہو تو اس کی دلیل پیش کرو۔ (النمل :64) سورۃ روم میں اس مسئلے کو یوں بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ وہ ہستی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں رزق دیتا ہے، پھر تمہیں موت دے گا موت کے بعد پھر تمہیں زندہ کرے گا۔ کیا تمہارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو ان کاموں میں کوئی کام کرکے دکھائے ؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے مشرکانہ عقیدہ سے مبرّا اور باطل تصورات سے بالاتر ہے۔ کیونکہ ہر دور کا مشرک اس حقیقت کا اعتراف کرتا ہے۔ لہٰذا اس مقام پر فرمایا کہ آپ خود ہی جواب دیں کہ ” اللہ“ ہی زمین و آسمان سے رزق دینے والاہے۔ اب ان سے پوچھیں کہ بتلاؤہم میں سے کون سیدھے راستے پر ہے اور کون گمراہ ہوچکا ہے۔ یہ جانتے ہیں کہ ہم بھٹکے ہوئے ہیں مگر اس کے باوجود یہ لوگ حقائق تسلیم نہیں کرتے لہٰذا انہیں فرما دیں کہ ہمارے گناہوں پر تمہیں پکڑ نہیں ہوگی اور نہ تمہارے جرائم کے بارے میں ہم سے سوال نہیں ہوگا۔ انہیں پھر فرمادیں کہ جس قیامت کا تم انکار کرتے ہو ہمارا رب اس دن سب کو جمع فرماکر ہمارے درمیان حق اور عدل کے ساتھ فیصلہ فرمائے گا۔ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا اور سب کچھ جاننے والاہے۔ ایک مرتبہ پھر ان سے مطالبہ کریں کہ مجھے وہ لوگ دکھاؤ جن کو تم نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ایسا کبھی نہیں کرسکتے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کی صفات اور اس کے کاموں میں کوئی شریک نہیں ہے اور نہ ہوگا۔ وہی ہر چیز پر غالب ہے اور اس کے ہر فرمان اور کام میں حکمت ہوتی ہے۔ مسائل: 1۔ ہر دور کا مشرک اس بات کا اقرار کرتا رہا اور کرتا رہے گا کہ صرف ” اللہ“ ہی رزق دینے والاہے۔ 2۔ ہر شخص اپنے عقیدہ و عمل کا ذمہ دار ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سب کو اپنے حضور جمع فرماکرحق اور عدل کے ساتھ فیصلہ فرمادے گا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ بہترین فیصلہ کرنیوالا اور سب کچھ جاننے والاہے۔ 5۔ ہر دورکامشرک حقائق کی روشنی میں کسی کو بھی اللہ تعالیٰ کا شریک نہ ثابت کرسکا اور نہ ہی کبھی ثابت کرسکے گا۔ 6۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب ہے اور اس کے ہر فرمان اور کام میں حکمت ہوتی ہے۔ تفسیر بالقرآن: ہر دورکے مشرک سے سوالات : 1۔ مشرک سے سوال کیا جائے کہ آسمان و زمین سے رزق کون دیتا ہے کہتے ہیں اللہ ہی رزق دیتا ہے۔ (یونس :31) 2۔ مشرکین سے پوچھا جائے مخلوق کو پیدا کرنے والا کون ہے؟ جواب دیتے ہیں اللہ ہی پیدا کرنے والا ہے۔ (یونس :34) 3۔ اگر ان سے پوچھا جائے کہ زمین و آسمان کا خالق کون ہے؟ کہتے ہیں اللہ ہی خالق ہے۔ (الزمر :38) 4۔ مشرکوں سے پوچھاجائے سات آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے؟ جواب میں کہتے ہیں کہ اللہ ہی مالک ہے۔ (المومنون : 86۔87) 5۔ اگر ان سے پوچھا جائے کہ ہر چیز پربادشاہت کس کی ہے ؟ جواب دیتے ہیں اللہ کی بادشاہی ہے۔ (المومنون : 88۔89) 6۔ اگر تو ان سے پوچھیں کہ کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور کس نے سورج اور چاند کو مسخر کیا ؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، اب فرمائیں کہ پھر کہاں سے بہکائے جا رہے ہیں۔ (العنکبوت :61)