يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور بات صاف سیدھی کیا کرو
فہم القرآن: (آیت70سے71) ربط کلام : جاری خطاب کی ابتدا میں مومنوں کو ایک دوسرے کو اذّیت دینے سے منع کیا گیا ہے۔ یہاں اسی فرمان کا تتّمہ ہورہا ہے۔ اے مومنو! ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور ایک دوسرے سے ہمیشہ صاف اور سیدھی بات کیا کرو۔ اگر تم صاف اور سیدھی بات کا طریقہ اپناؤ گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے کردار کی اصلاح فرمائے گا۔ جس کے بدلے تمہارے گناہ معاف کیے جائیں گے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ کھلی اور عام دعوت ہے کہ جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی پائے گا۔ یہ آیات ان آیات میں شامل ہیں جنہیں نبی اکرم (ﷺ) خطبہ نکاح میں پڑھا کرتے تھے۔ ان میں تین ہدایات دی گئی ہیں۔ 1 ۔انسان کوہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔ 2 ۔ہمیشہ صاف اور سیدھی بات کرنی چاہیے۔ 3۔ ہر حال میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنا فرض ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ سے ڈرنے کا حکم اور اس کے فائدے : 1۔ لوگ اللہ سے ڈرنے کے بجائے لوگوں سے زیادہ ڈرتے ہیں (النساء :77) 2۔ اللہ سے خلوت میں ڈر نے والے کے لیے جنت کی خوشخبری ہے ( یٰسین :11) 3۔ لوگوں سے ڈنے کے بجائے اللہ ہی سے ڈرنا چاہئے( آل عمران :175) ( البقرہ : 189۔ الاحزاب : 70۔ المائدۃ: 100۔ الحجرات : 10۔ النساء :1)