لم
ا۔ ل۔ م
فہم القرآن: (آیت1سے3) سورہ لقمان کے آخر میں یہ ارشاد ہوا کہ قیامت، بارش، ماں کے رحم، انسان نے کل جو کرنا ہے اور جہاں اس نے مرنا ہے ان سب امور کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کیونکہ وہ علیم اور خبیر ہے۔ لوگوں کو معلوم ہے کہ حقیقی اور قطعی علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ انہیں یہ بھی یقین کرلینا چاہیے کہ قرآن کو اللہ تعالیٰ نے ہی نازل کیا ہے جس کی تنزیل اور تعلیمات میں کوئی شریک نہیں لہٰذا لوگوں کو اس میں کسی قسم کا شبہ نہیں کرنا چاہیے۔ الف، لام، میم کے بارے میں وضاحت ہوچکی کہ یہ حروف مقطعات میں سے ہیں۔ اہل مکہ کا الزام تھا کہ محمد (ﷺ) نے یہ قرآن اپنی طرف سے بنالیا ہے اس الزام کے کئی جواب دیے گئے ہیں یہاں اس کا پہلا جواب یہ دیا گیا ہے کہ یہ قرآن جہانوں کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ اس کے ” منزل من اللہ“ ہونے میں ذرہ برابر شک کی گنجائش نہیں ہے گویا کہ یہ شاہی اعلان اور فرمان ہے اسے تسلیم کرو۔ دوسرا جواب یہ دیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو کہ یہ قرآن اس نے اپنی طرف سے بنالیا ہے ایسا ہرگز نہیں یہ تو آپ (ﷺ) کے رب کی طرف سے حق نازل ہوا ہے۔ حق سے مراد یہ ہے کہ کفار اپنے الزامات میں جھوٹے ہیں اور تیرے رب کا فرمان حق اور سچ ہے کہ اس قرآن کو جہانوں کے رب نے نازل فرمایا ہے۔ حق کا یہ بھی معنٰی ہے کہ ” قرآن“ میں جو کچھ بیان ہوا اس میں کسی قسم کی غلط بیانی نہیں اور نہ اس کے کیے ہوئے اعلان کبھی جھوٹ ثابت ہوں گے۔ اس میں جو کچھ بیان ہوا وہ دنیا اور آخرت میں جوں کا توں پورا ہوگا اور اس پر عمل کرنے والا کبھی نقصان نہیں پائے گا۔ نزول قرآن کا مقصد یہ ہے کہ ان لوگوں کو برے انجام سے ڈرائیں جن کے پاس مدّت دراز سے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ یہ لوگ ہدایت پائیں۔ نبی اکرم (ﷺ) کی بعثت سے پہلے عرب میں حضرت ھود (علیہ السلام) اور حضرت صالح (علیہ السلام) مبعوث ہوئے ان کے بعد حضرت اسماعیل (علیہ السلام) مکہ میں مبعوث کئے گئے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے بعد نبی آخرالزماں (ﷺ) ہی مکہ میں مبعوث کیے گئے قرآن مجید کے پہلے مخاطب اہل مکہ تھے اس لیے حکم ہوا کہ انہیں ڈرائیں کیونکہ ان کے پاس اس سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا، ڈرانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ برے عقائد اور کام چھوڑ کر صراط مستقیم پر آجائیں۔ مسائل: 1۔ قرآن مجید رب العالمین نے نازل فرمایا ہے۔ 2۔ نزول قرآن کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس سے رہنمائی حاصل کریں، اور اپنے رب کی نافرمانی سے ڈر جائیں۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید کے اوصاف حمیدہ کا اختصار : 1۔ قرآن مجیدلاریب کتاب ہے۔ (البقرۃ:2) 2۔ قرآن مجید کی آیات واضح ہیں۔ (یوسف :1) 3۔ قرآن مجیدکی آیات محکم ہیں۔ (ھود :1) 4۔ قرآن مجید برہان اور نور مبین ہے۔ (النساء :174) 5۔ قرآن کریم لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ (البقرۃ:185) 6۔ قرآن مجیددلوں کے لیے شفا ہے۔ (یونس :57) 7۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ (آل عمران :138) 8۔ ہم نے قرآن کو نازل کیا جو مومنوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے۔ (بنی اسرائیل :82) 9۔ ہم ہی قرآن مجید کو نازل کرنے والے ہیں اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (الحجر :9) 10۔ جن و انس مل کراس قرآن جیسا قرآن نہیں لاسکتے۔ (بنی اسرائیل :88) 11۔ قرآن مجید رمضان المبارک میں نازل ہوا۔ (البقرۃ:185) 12۔ قرآن مجید لیلۃ القدر میں نازل ہوا۔ ( القدر :1)