وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ مَاذَا أَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِينَ
اور جس دن اللہ تعالیٰ انھیں پکارے گا اور پوچھے گا کہ: ’’تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا ؟‘‘[٨٩]
فہم القرآن: (آیت 65سے67) ربط کلام : مشرکوں سے دوسرا سوال۔ مشرکوں سے دوسرا سوال یہ کیا جائے گا کہ کیا تمھارے پاس رسول آئے اور انھوں نے میری ذات کا تعارف کروایا اور میرے ارشادات تم تک پہنچائے تھے ؟ بتاؤ تم نے انبیاء کرام (علیہ السلام) کو کیا جواب دیا تھا۔ رب ذوالجلال کے جلال اور اپنے گناہوں کی وجہ سے رسولوں کے منکر کوئی جواب نہیں دے پائیں گے اور نہ ہی انھیں ایک دوسرے سے پوچھنے کی ہمت ہوگی۔ مجرم حواس باختی کی وجہ سے سب کچھ بھول جائیں گے۔ اس طرح ان پر گمراہی کی شہادت پوری ثابت ہوجائے گی۔ البتہ جن لوگوں نے شرک سے توبہ کی اور رسول اکرم (ﷺ) کی پیروی کرتے رہے یقیناً وہ کامیابی پائیں گے۔ رسول کے نافرمان کا قیامت کے دن حسرت کا اظہار : ” ظالم انسان اپنے ہاتھ کاٹے گا اور کہے گا کاش میں نے رسول کی اتباع کی ہوتی۔ ہائے میری کم بختی کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ اس کے بہکائے میں آکر میں نے وہ نصیحت نہ مانی جو میرے پاس آئی تھی شیطان انسان کے لیے بڑا ہی دھوکہ باز۔ اور رسول اکرم (ﷺ) کہیں گے کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو مذاق بنالیاتھا۔“ (الفرقان : 27تا30)