أُولَٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
یہی لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دوبارہ دیا جائے گا اس ثابت قدمی کے بدلے جو انہوں نے دکھلائی ہے [٧٢] اور برائی کا جواب بھلائی سے [٧٣] دیتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ [٧٤]
فہم القرآن: ربط کلام : پہلی کتب پر ایمان لانے اور عمل کرنے والے جب قرآن مجید کو آخری کتاب مانیں اور اس پر عمل کریں گے تو انھیں دوہرا صلہ دیا جائے گا۔ دین اسلام کے امتیازات میں یہ بات طرہّ امیتاز کی حیثیت رکھتی ہے کہ دین اسلام نہ صرف پہلی کتب اور انبیاء کرام (علیہ السلام) کو تسلیم کرنے کا حکم دیتا ہے بلکہ جو شخص پہلے یہودی یا عیسائی تھا اب وہ نبی اکرم (ﷺ) کو آخری نبی تسلیم کرتے ہوئے آپ کی شریعت پر خلوص دل کے ساتھ ایمان لایا اور عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو قرآن اس کے لیے کھلے الفاظ میں اعلان کرتا ہے کہ ایسے شخص کا دوہرا صلہ ہوگا۔ کیونکہ یہ پہلی شریعت پر بھی عمل کرتا رہا اور اب قرآن کو من جانب اللہ اور نبی آخر الزّمان کو سچا نبی جان کر آپ پر ایمان لایا اور اس پر ثابت قدمی کے ساتھ قائم رہا اس کے لیے دوہرا اجر ہوگا۔ حقیقت یہ ہے یہ لوگ برائیوں کو چھوڑنے اور نیکیوں کو اپنانے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انھیں عطا کر رکھا ہے اس میں اللہ کے بندوں پر خرچ کرتے رہتے ہیں۔ پہلے ادیان پر اڑے رہنا اور دین اسلام کا انکار کرنا پرلے درجے کا گناہ اور برائی ہے۔ اللہ کے نیک بندے پہلے دین پر قائم رہنے کی بجائے دین اسلام کو قبول کرکے اپنی ضد کو چھوڑ کر دین حق پر گامزن ہوتے ہیں۔ جو برائی کو نیکی میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔ جو لوگ بھی سچے دل کے ساتھ حلقۂ اسلام میں داخل ہوتے ہیں ان کی خوبی یہ ہے کہ وہ گناہوں کو چھوڑنے اور نیکیوں کو اختیار کرنے والے ہوتے ہیں۔ (أَبُو بُرْدَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَاہُ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ ثَلاَثَۃٌ یُؤْتَوْنَ أَجْرَہُمْ مَرَّتَیْنِ الرَّجُلُ تَکُونُ لَہُ الأَمَۃُ فَیُعَلِّمُہَا فَیُحْسِنُ تَعْلِیمَہَا، وَیُؤَدِّبُہَا فَیُحْسِنُ أَدَبَہَا، ثُمَّ یُعْتِقُہَا فَیَتَزَوَّجُہَا، فَلَہُ أَجْرَانِ، وَمُؤْمِنُ أَہْلِ الْکِتَابِ الَّذِی کَانَ مُؤْمِنًا، ثُمَّ آمَنَ بالنَّبِیّ (ﷺ) فَلَہُ أَجْرَانِ، وَالْعَبْدُ الَّذِی یُؤَدِّی حَقَّ اللَّہِ وَیَنْصَحُ لِسَیِّدِہِ) [رواہ البخاری : باب فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابَیْنِ] ” حضرت ابو بردہ بیان کرتے ہیں انہوں نے اپنے باپ سے سنا وہ نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کو دوہرا اجر عطا کیا جائے گا، ایک وہ آدمی جس کے پاس لونڈی ہو وہ اسے بہترین تعلیم دیتا اور بہترین آدب سکھلاتا ہے پھر اسے آزاد کردیتا ہے اور اس سے شادی کرلیتا ہے اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔ دوسرا اہل کتاب کا مؤمن آدمی جو اپنے نبی پر ایمان لایا پھر نبی (ﷺ) پر بھی ایمان لایا اس کے لیے بھی دوہرا اجر ہے۔ تیسرا وہ آدمی جو کسی کا غلام تھا اس نے اللہ کے حقوق بھی ادا کیے اور اپنے مالک کی بھی خیر خواہی کرتا رہا اس کے لیے بھی دوہرا اجر ہے۔“ مسائل: 1۔ غیر مسلم مسلمان ہوجائے تو اس کے لیے دوہرا صلہ ہوگا۔ 2۔ اللہ کے بندے برائی پر اڑنے کی بجائے نیکی کی طرف سبقت کرتے ہیں۔ 3۔ اللہ کے بندے اللہ کے دیے میں سے خرچ کرتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: اللہ کے بندے دین اسلام قبول کرتے ہیں اور اس پر ثابت قدمی کی دعا کرتے ہیں : 1۔ جب سنا انھوں نے جو رسول کی طرف نازل کیا گیا ہے آپ دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بہہ پڑتی ہیں کیونکہ انہوں نے حق کو پہچان لیا۔ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے سو ہمیں شہادت دینے والوں کے ساتھ شامل فرما لے۔ (المائدہ :83) 2۔ جادوگروں کی ایمان کے بعد صبر اور ثابت قدمی کی دعا۔ (الاعراف : 120تا126) 3۔ جب طالوت اور جالوت کے لشکر بالمقابل ہوئے تو انھوں نے کہا اے ہمارے پروردگار ہم پر صبر نازل فرما اور ہمیں ثابت قدم فرما اور کافروں کی قوم پر ہماری مدد فرما۔ (البقرۃ:250) 4۔ آزمائش میں ثابت قدمی کے بعد اللہ کی مدد یقینی اور قریب ہوا کرتی ہے۔ (البقرۃ:214) 5۔ ہمارے رب ہم نے ایمان کی دعوت قبول کی تو ہماری خطاؤں کو معاف فرما۔ (آل عمران : 193تا194) 6۔ اے ہمارے رب ! ہمیں اور ہمارے مومن بھائیوں کو معاف فرما۔ (الحشر :10) 7۔ اے ہمارے رب بے شک ہم ایمان لائے ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما۔ (آل عمران :16)