قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ
آپ ان سے کہئے کہ : سب طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار [٥٧] ہے اور اس کے ان بندوں پر سلامتی ہو جنہیں اس نے برگزیدہ [٥٨] کیا، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں یہ اس کا شریک بنا رہے [٥٩] ہیں؟
فہم القرآن: ربط کلام : بڑی بڑی اقوام کی تباہی کا ذکر کرنے کے بعد سورۃ کا اختتام ان الفاظ پر کیا جا رہا ہے کہ تمام تعریفات ” اللہ“ کے لیے ہیں اور اولولعزم انبیاء پر ان کے رب کی طرف سے سلام ہو۔ اس موقعہ پر رب ذوالجلال نے اپنی تعریف کے الفاظ اس لیے استعمال فرمائے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی ایسی طاقت تھی اور نہ ہے جو متکبر اور باغی اقوام کے وجود سے زمین کو پاک کرسکے۔ اقوام کی انتہا درجے کی مخالفت کے باوجود انبیاء نے اپنے کام کا حق ادا کیا جس پر اللہ کی رحمت کے حق دار قرار پائے لہٰذا ہمیشہ ہمیش کے لیے ان پر ” اللہ“ کی رحمتوں کا نزول ہوتا رہے گا۔ سورۃ کے آخر میں قوم صالح اور قوم لوط کی تباہی کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد ہوتا ہے کہ تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں اور سلام ہے ان لوگوں پر جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کام کے لیے منتخب فرمایا اس کے بعد مشرکین سے استفسار فرمایا ہے کہ بتاؤ ہر حال میں اللہ بہتر ہے یا جن کو شریک بناتے ہو وہ بہتر ہیں؟ قوموں کی تباہی کے بعد نبی اکرم (ﷺ) کو الحمدللہ کہنے کا اس لیے حکم فرمایا ہے کہ اللہ کا شکر ادا کیجیے کہ اس نے اپنے منتخب بندوں یعنی انبیاء کرام (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو کفار اور مشرکین کے مقابلے میں کامیابی عنایت فرمائی۔ دنیا کو ظلم وستم اور کفرو شرک کی غلاظت سے پاک کیا۔ اس میں سرور دو عالم (ﷺ) اور آپ کے مخالفوں کے لیے پیغام ہے کہ بالآخر آپ اور آپ کے ساتھی کامیاب ہوں گے۔ کفار اور مشرکین ناکام اور نامراد ٹھہریں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہیں توجہ دلائی ہے کہ سوچو اور غور کرو ! کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو حاجت روا، مشکل کشا سمجھ کر پکارتے تھے جب ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا تو انھیں کوئی بچانے اور چھڑانے والا تھا؟ ہرگز نہیں۔ لہٰذا پھر سوچ لو ! تمھارے لیے ہر حال میں اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا جن کو اس کا شریک بناتے ہو وہ بہتر ہیں ؟ اس کے ساتھ اس بات پر بھی غور کرو کہ اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری میں بہتری ہے یا بغاوت کی زندگی بہتر ہے۔ یہاں سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہواکہ خطبہ اور تقریر سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرنے کے ساتھ انبیاء کرام (علیہ السلام) پر درود و سلام پڑھنے کے ساتھ نیک لوگوں کے لیے دعائے خیر کرنی چاہیے۔