وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ
اور لوط (کا واقعہ یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا : کیا تم سمجھ رکھنے [٥٣] کے باوجود بدکاری کے کام کرتے ہو؟
فہم القرآن: (آیت 54سے58) ربط کلام : حضرت صالح (علیہ السلام) کے بعد حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کا انجام۔ حضرت لوط (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے۔ جنھوں نے عراق کی سرزمین سے ہجرت کرکے غور زنمر کے علاقہ سدوم شہر میں رہائش اختیار کی یہ شہر علاقے کا مرکزی مقام تھا۔ نہ معلوم انہوں نے کتنی مدّت تک قوم کو سمجھایا لیکن قوم نے سمجھنے کی بجائے ان سے بار بار عذاب لانے کا مطالبہ کیا، جس کے نتیجے میں انہیں نیست ونابود کردیا گیا۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کی، تم لڑکوں سے بدکاری کرتے ہو۔ مسافروں پر ڈاکہ ڈالتے ہو اور ہر قسم کی برائی کرتے ہو۔ (العنکبوت :29) قوم کا جواب : اسے اور اس کے ساتھیوں کو شہر سے نکال دیا جائے۔ اے لوط اگر تم واقعی ہی سچے ہو تو ہم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب لے آؤ۔ (العنکبوت :29) قوم کے مطالبے پر اللہ کا عذاب : ” پھر جب ہم نے حکم نافذ کیا ہم نے اس بستی کو اوپر نیچے (تہس نہس) کردیا اور اس پر تابڑ توڑ پکی مٹی کے پتھر برسائے۔ تیرے رب کی طرف سے ہر پتھر پر نشان (نام) زدہ تھا اور ظالموں سے یہ سزا دور نہیں ہے۔“ [ ھود : 82، 83] (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (رض) قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) مَنْ وَجَدْتُمُوہُ یَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِہِ) [ رواہ ابوداؤد : باب فیمَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ] ” حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : جب تم کسی کو قوم لوط والا فعل کرتے ہوئے پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔“ مسائل: 1۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم جنس پرستی کا شکار تھی۔ 2۔ قوم نے حضرت لوط (علیہ السلام) کو علاقہ سے نکال دینے کی دھمکی دی۔ 3۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ان کی قوم کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہوئی۔ 4۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کے ایماندار ساتھیوں کو عذاب سے بچا لیا گیا۔ تفسیر بالقرآن: اقوام کی تباہی کا ایک منظر : 1۔ قوم نوح کی ہلاکت کا سبب بتوں کی پرستش تھی۔ (نوح :23) 2۔ قوم لوط کی تباہی کا سبب ہم جنسی کرنا تھی۔ (الاعراف :81) 3۔ شعیب (علیہ السلام) کی قوم کی تباہی کا سبب ماپ تول میں کمی تھی۔ (ھود : 84، 85) 4۔ قوم عاد کی تباہی کا سبب رسولوں کی نافرمانی تھی۔ (ھود :59) 5۔ قوم ثمود نے اونٹنی کا معجزہ مانگا اور پھر اس کی کونچیں کاٹ دیں۔ (ھود : 64، 65)