قَالَ سَنَنظُرُ أَصَدَقْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْكَاذِبِينَ
سلیمان نے کہا : ’’ہم ابھی دیکھ لیتے ہیں کہ تو سچ کہہ رہا ہے یا جھوٹا ہے۔‘‘
فہم القرآن: (آیت 27سے 28) ربط کلام : حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے نہایت توجہ کے ساتھ ہدہد کی رپورٹ سماعت فرمائی اور حکم صادر فرمایا کہ فوری طور پر میرا خط لے کر ملکہ سبا تک پہنچاؤ۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے ہُد ہُد کو ارشاد فرمایا کہ عنقریب ہم ایک حکم کے ذریعے جاننا چاہیں گے کہ تو نے ہمارے سامنے سچ بولا ہے یا تو جھوٹ بولنے والوں میں شامل ہے۔ تیرے لیے حکم یہ ہے کہ ہمارا مراسلہ لے کر فوری طور پر ملکہ سبا کی طرف جاؤ اور ان کے سامنے ہمارا مراسلہ ڈال کر پیچھے ہٹ کر جائزہ لو کہ وہ ہمارے مراسلہ کا کیا ردِّ عمل ظاہر کرتے ہیں۔ ہدہد نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا مراسلہ پوری ذمہ داری کے ساتھ ملکہ بلقیس کے سامنے ڈالا اور ٹھیک ٹھیک طریقے سے ملکہ اور اس کے درباریوں کے ردِّ عمل کا جائزہ لیا۔ قرآن مجیدنے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ ہد ہد نے واپس آکر سلیمان (علیہ السلام) کو کیا رپورٹ پیش کی تاہم قرآن مجید کے سیاق وسباق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے واپس آکر یقینی طور پر خط کے ردِّ عمل سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو آگاہ کیا ہوگا۔ کیونکہ اسے حکم تھا کہ وہ خط پہنچانے کے بعد کچھ دیر وہاں ٹھہر کر اس کے ردِّ عمل کا جائز ہ لے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہُد ہُد سکھلایا ہوا جانور تھا۔ جس بنا پر ملکہ اور اس کے ساتھیوں کی حرکات کا جائزہ لے سکتا تھا۔ تبھی تو سلیمان (علیہ السلام) نے اسے حکم دیا تھا کہ خط ان کے سامنے پھینک کر ان کے ردّ عمل کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔ مسائل: 1۔ مجاز اتھارٹی کو پیش آمدہ مسئلہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرنا چاہیے۔ 2۔ مجاز اتھارٹی کے لیے اپنے حکم کی تعمیل کا جائزہ لینا لازم ہے۔ 3۔ حکمران کو دین اور ملک دشمن کی کارروائیوں سے آگاہ رہنا چاہیے۔ 4۔ مسلمان حکمران کا فرض ہے کہ وہ شرک کے خلاف اقدامات کرے۔