وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِيَ لَا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كَانَ مِنَ الْغَائِبِينَ
(پھر ایک موقع پر) سلیمان نے پرندوں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے : ''کیا بات ہے مجھے ہد ہد نظر نہیں آرہا، کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے۔
فہم القرآن: )آیت 20سے21) ربط کلام : حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا اپنے لشکر کا جائزہ لینا اور ہد ہد کے بارے میں رپورٹ طلب کرنا۔ آیت 17میں بیان ہوا ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے جنوں، انسانوں اور پرندوں کو الگ الگ منظم کر رکھا تھا۔ اسی اصول کے پیش نظر انھوں نے ایک علاقہ کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے سفر کے دوران ایک مقام پر پہنچ کر اپنے لشکر کا جائزہ لیا تو انھوں نے ہدہد پرندے کو لشکر میں غائب پایا۔ غضبناک ہو کر فرمایا کیا وجہ ہے ہد ہد نظر نہیں آیا۔ کیا وہ غیر حاضر ہے ؟ اگر اس نے غیر حاضری کی معقول وجہ نہ بتلائی تو میں اسے سخت سزا دوں گا یا پھر اسے ذبح کرڈالوں گا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے رویہّ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک شخص کو کتنا بڑا اقتدار اور فضیلت حاصل ہو۔ اسے بھی کسی کو سزا دینے سے پہلے صفائی کا موقعہ دینا چاہیے۔ اس مقام پر بھی بعض عقل پرستوں نے اپنی عقل کے خوب گھوڑے دوڑائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں ہدہد سے مراد پرندہ نہیں بلکہ کسی انسان کا لقب یا نام ہے شاید انہی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ خود نہیں بدلتے قرآن کو بدل دیتے ہیں۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے جس ہدہد کو خط دے کر بھیجا اسے یعنور کہا جاتا تھا، علامہ دمیری نے حضرت ابن عباس کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) اس پرندے سے پانی کی تلاش کا کام لیا کرتے تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے یہ صلاحیت بخشی ہے کہ یہ زمین کے اندر پانی کو اس طرح دیکھ لیتا ہے جس طرح آدمی برتن میں پڑے ہوئے پانی کو دیکھتا ہے۔ مسائل: 1۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) مختلف موقعوں پر اپنے لشکروں کا جائزہ لیا کرتے تھے۔ 2۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نہ صرف پیغمبر تھے بلکہ بیدار مغز حکمران بھی تھے۔