وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور سلیمان کے لیے (کسی مہم کے سلسلہ میں) اس کے جنوں، انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور ان کی جماعت [١٨] بندی کردی گئی تھی۔
فہم القرآن : ربط کلام : حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو نہ صرف پرندوں کی بولیوں کا علم دیا گیا بلکہ انھیں جنوں، انسانوں اور پرندوں پر حکومت کرنے کا اختیار بھی عطا ہوا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) پہلے پیغمبر اور حکمران ہیں جو بیک وقت جنوں، انسانوں اور پرندوں پر عملاً حکمران بنائے گئے۔ اس کے لیے ﴿ حُشَرِ لِسُلَیْمٰنَ﴾ کے الفاظ لا کر ثابت کیا گیا کہ جن وانس اور پرندوں کو مسخر کرنا اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھا ورنہ ایسا کرنا سلیمان (علیہ السلام) کے بس کی بات نہ تھی۔ سلیمان (علیہ السلام) نے اپنے اقتدار کی معاونت اور عوام کی خدمت کے لیے جنوں، انسانوں اور پرندوں کو الگ الگ منظم کیا تھا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو یہ معجزاتی اختیارات دیے گئے تھے۔ معجزہ کسی پیغمبر کے بس کی بات نہیں ہوتی یہ خالصتاً اللہ تعالیٰ کی عنایت ہوتی ہے۔ معجزہ کا معنٰی ہے لوگوں کو عاجز کردینے والا، یعنی عام انسان اور کوئی مخلوق ایسا کام نہیں کرسکتی جو اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر سے کرواتا ہے۔ معجزہ انسان کی عقل کو دنگ کردیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگوں کی عقل اس قدر ماؤف ہوجاتی ہے کہ وہ معجزات کا انکار کرتے ہیں یا پھر ان کی تاویلات کے درپے ہوتے ہیں۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے جن معجزات کا یہاں ذکر ہے کچھ لوگوں نے ان کی ناقابل فہم تاویلات کی ہیں۔ جن کا ذکر کرنا بے سود ہے۔ مسائل: 1۔ سلیمان (علیہ السلام) کو جنات، انسانوں اور پرندوں پر حکمرانی عطا کی گئی۔ 2۔ سلیمان (علیہ السلام) نے تینوں طبقات کو الگ الگ منظم کرر کھا تھا۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید میں جنات کا تذکرہ : 1۔ جن اور انسان اللہ کی عبادت کے لیے پیدا کئے گئے ہیں۔ (الذاریات :56) 2۔ جنات غیب نہیں جانتے۔ (سبا :14) 3۔ جن اور انسان مل کر اس جیسا قرآن بنا لاؤ۔ (بنی اسرائیل :88) 4۔ جن و انس مل کر قیامت تک ایک سورۃ بھی اس جیسی نہیں بناسکتے۔ (البقرۃ : 23۔24) 5۔ اے انسانوں اور جنوں اگر تم خدا کی خدائی سے نکل سکتے ہو نکل جاؤ۔ ( الرّحمن :33)