قَالُوا وَهُمْ فِيهَا يَخْتَصِمُونَ
جہنم میں یہ سب آپس میں جھگڑ رہے ہونگے۔ گمراہ لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے
فہم القرآن : (آیت 96 سے 98) ربط کلام : جہنمیوں کا آپس میں جھگڑا کرنا۔ جہنمی جب جہنم میں داخل کیے جائیں گے تو ان کی ذلت و رسوائی میں اضافہ کرنے اور ایک حقیقت کا اعتراف کروانے اور ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑنے کے لیے انہیں آمنے سامنے کھڑا کیا جائے گا۔ مرید اپنے پیروں سے، ور کر اپنے لیڈروں سے، مقتدی اپنے اماموں سے قسمیں اٹھا اٹھا کر کہیں گے کہ ہم تمھاری وجہ سے گمراہ ہوئے کیونکہ ہم تمھیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے برابر سمجھنے کی کئی صورتیں ہیں بڑوں کے سامنے جھکنا، سجدہ کرنا دینوی مفاد کی خاطر ان کے غیر شرعی حکم ماننا اور عقیدت میں ان کی ایسی تعظیم کرنا جس سے شریعت نے منع کر رکھا ہے۔ جہنمی کھلے الفاظ میں ان باتوں کا اقرار کرینگے اس کے ساتھ ہی وہ اپنے رب سے فریاد کریں گے کہ اے رب ! ہمارے بڑوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ جہنمیوں کا سب سے بڑا اقرار شرک کے بارے میں ہوگا جو دنیا میں اپنے بڑوں کے بارے میں عقیدہ رکھتے تھے اور ان کے بڑے بھی انھیں کہا کرتے تھے کہ ہم تمھیں اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بچالیں گے۔ جہنمی صاف طور پر اعتراف کریں گے کہ ہم اپنے معبودوں کو رب العالمین کے برابر سمجھا کرتے تھے۔ جس بنا پر وہ کسی کو داتا کہتے اور سمجھتے تھے، کسی کو دستگیر کہتے، کسی کو حاجت روا مشکل کشا جان کر اس کے حضور نذرانے پیش کرتے یہاں تک کہ فوت شدگان کے ساتھ بھی وہ اس قسم کا عقیدہ اور عقیدت رکھتے تھے۔ مسائل : 1۔ جہنم میں جہنمی ایک دوسرے سے جھگڑا کریں گے۔ 2۔ جہنمی قسمیں اٹھا اٹھا کر کہیں گے کہ ہمارے بڑوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ 3۔ مشرک اس بات کا اقرار کریں گے کہ ہم زندہ اور مردہ بزرگوں کو رب العالمین کے برابر سمجھتے تھے۔