وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَقُولُ أَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِي هَٰؤُلَاءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيلَ
اور جس دن اللہ تعالیٰ انھیں اور جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں اکٹھا کرے گا تو ان معبودوں سے سوال کرے گا کہ کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود ہی راہ سے بہک گئے تھے؟''
فہم القرآن: (آیت 17 سے 18) ربط کلام : جہنمیوں کے جہنم میں داخل ہونے کا ایک سبب شرک ہے اس لیے مشرک کا انجام ذکر کیا جاتا ہے۔ شرک کرنے والا شخص حقیقی عقل کھو بیٹھتا ہے جس وجہ سے اسے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ جس کو میں اللہ تعالیٰ کی ذات یا اس کے اختیارات میں شریک کررہا ہوں اس کی اپنی حیثیت کیا ہے اس بے عقلی کی وجہ سے مشرک اللہ کے ان بندوں کو بھی رب کے اختیارات میں شریک سمجھتے ہیں جو زندگی بھرشرک کی مخالفت کرتے رہے۔ ان میں سرفہرست انبیاء کرام (علیہ السلام) نیک علماء اور صلحاء لوگ شامل ہیں۔ لیکن جب یہ لوگ دنیا سے کوچ کر گئے تو مشرکوں نے اپنے مفاد کی خاطر انہیں بھی اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرالیا۔ ان کی قبروں پر عرس اور میلے لگائے، حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر ان کے سامنے سجدے کیے اور ان کے سامنے اپنی حاجات پیش کرتے رہے یہی کام اور باتیں عبادت کا خلاصہ ہیں۔ عبادت کرنے والوں اور جن کی عبادت کی جاتی تھی انہیں قیامت کے دن اکٹھا کرکے اللہ تعالیٰ سوال کرے گا کہ کیا تم نے میرے بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود ہی راہ ہدایت سے بھٹک گئے تھے؟ انبیاء کرام (علیہ السلام)، نیک علماء اور صلحاء حضرات اپنے رب کے حضور میں عرض کریں گے کہ بار الہا آپ تو ہر قسم کے شرک سے مبرّا ہیں۔ جہاں تک ہماری ذات کا معاملہ ہے ہمارے لیے یہ کیسے جائز تھا کہ ہم تیری عبادت کی طرف بلانے کے بجائے لوگوں کو اپنی یا دوسروں کی عبادت کرنے کا حکم دیتے۔ آپ نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو دنیا کی زندگی اور اس کی نعمتیں عطا فرمائیں یہ لوگ شکر گزار بننے کی بجائے۔ تیری ذات اور احکام کو بھول گئے اور یہی لوگ ہلاک ہونے والے تھے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے سوال : ” جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ ابن مریم! اپنے آپ اور اپنی والدہ پر میری نعمت یاد کرو۔ جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی، تو گود میں اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے باتیں کرتا تھا۔ میں نے تجھے کتاب، حکمت، تورات اور انجیل سکھائی۔ تو میرے حکم سے مٹی سے پرندے کی صورت بناتا تھا۔ پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے ایک اڑنے والا پرندہ بن جاتا تھا۔ تو مادر زاد اندھے اور برص والے کو میرے حکم سے تندرست کرتا تھا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھا۔“ [ المائدہ : 111تا112] ” اور جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا معبود بنالو؟ وہ کہے گا تو پاک ہے، میرے لیے جائز نہیں کہ وہ بات کہوں جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے کہا ہے یقیناً تو اسے جانتا ہے، تو جانتا ہے جو میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جوتیرے نفس میں ہے۔ یقیناً توہی چھپی باتوں کو اچھی طرح جاننے والاہے۔“ [ المائدہ :116] (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ (ﷺ) مَنْ مَّاتَ یُشْرِکُ باللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ النَّارَ وَقُلْتُ أَنَا مَنْ مَّاتَ لَا یُشْرِکُ باللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ) [ رواہ البخاری : کتاب الجنائز، باب ماجاء فی الجنائز] ” حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا وہ جہنم میں جائے گا اور میں (محمد (ﷺ) یہ بھی کہتا ہوں جس شخص نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا اور وہ اسی حال میں فوت ہوا۔ وہ جنت میں جائے گا۔“ (عَنْ أَنَسٍ (رض) قَالَ سُئِلَ النَّبِیَّ (ﷺ) عَنِ الْکَبَائِرِ قَالَ الْإِشْرَاک باللّٰہِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ) [ رواہ البخاری : کتاب الشہادات، باب ماقیل فی شہادۃ الزور] ” حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی مکرم (ﷺ) سے استفسار کیا گیا کہ کبیرہ گناہ کون سے ہیں۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، بے گناہ کو قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔“ (عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ الْمُوجِبَتَانِ مَنْ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئاً دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ مُشْرِکٌ دَخَلَ النَّارَ) [ رواہ أحمد : مسند جابر بن عبداللہ ] ” حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا دوچیزیں واجب کرنے والی ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ اس نے اس کے ساتھ شرک نہ کیا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس نے شرک کیا ہوگا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔“ مسائل: 1۔ جن بزرگوں کی لوگ پوجا کرتے ہیں ان سے بھی اللہ تعالیٰ سوال کرے گا۔ 2۔ جو بزرگ اپنی زندگی میں شرک کی مذمت کرتے رہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں نجات پائیں گے۔ 3۔ شرک کرنے والا ہدایت کے راستے سے گمراہ ہوجاتا ہے۔ 4۔ شرک کرنے والے قیامت کے دن ہلاکت میں مبتلا ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: شرک کے نقصانات : 1۔ شرک بدترین گناہ ہے۔ (النساء :48) 2۔ شرک ظلم عظیم ہے۔ (لقمان :13) 3۔ شرک سے اعمال غارت ہوجاتے ہیں۔ (الزمر :65) 4۔ شرک کرنے سے آدمی ذلیل ہوجاتا ہے۔ (الحج :31) 5۔ مشرک پر جنت حرام ہے۔ (المائدۃ:72) 6۔ شرک کے بارے میں انبیاء کو انتباہ۔ (الانعام :88) 7۔ شرک سے انسان گمراہی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے۔ (النساء :116)