لَّيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ
البتہ بے آباد گھروں میں [٣٧] داخل ہونے سے تم پر کوئی گناہ نہیں جہاں تمہارے فائدے کی کوئی چیز ہو۔ اور اللہ خوب [٣٨] جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔
فہم القرآن: ربط کلام : آداب معاشرت کے اصولوں کا بیان جا رہی ہے۔ جن گھروں میں کسی کی سکونت نہ ہو اور ان میں کسی آدمی کا سامان پڑا ہو تو اس گھر میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے جو انسان چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں۔ اس آیت کے آخری الفاظ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ بلاوجہ غیر آباد گھروں میں بھی داخل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایک طرف یہ غیر سنجیدہ حرکت ہے تو دوسری طرف اردگرد پڑوسی اس طرح داخل ہونے والے کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے تنبیہ کے الفاظ میں ارشاد ہوا کہ لوگو ! جو تم سر عام کرتے ہو یا چھپا کر اللہ تعالیٰ اس سے اچھی طرح واقف ہے البتہ ہوٹل، سرکاری دفاتر اور وہ ڈیرے جہاں لوگ سیاسی، معاشرتی اور کاروباری تبادلہ خیال کرنے کے لیے بیٹھتے ہیں ایسی جگہوں میں بلا اجازت داخل ہونا اس لیے گناہ نہیں کیونکہ یہ جگہیں سب کے لیے یکساں حیثیت رکھتی ہیں۔ مسائل: 1۔ غیر رہائشی مکانوں میں بغیر اجازت کے آیا جا سکتا ہے۔ 2۔ اللہ چھپی اور ظاہری باتوں کو جانتا ہے۔