سُورَةٌ أَنزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
یہ ایک سوت ہے جسے ہم نے نازل کیا [٢] اور (اس کے احکام کو) لوگوں پر فرض کردیا اور اس میں واضح آیات نازل فرمائیں تاکہ سبق حاصل کرو۔
فہم القرآن: ربط کلام : سورۃ المؤمنون کا اختتام اس بات پر ہوا ہے کہ جو لوگ اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو پکارتے ہیں ان کے پاس اس باطل عقیدہ کی کوئی دلیل نہ ہے۔ ان کا حساب ” اللہ“ کے ذمہ ہے ” اللہ“ کی ذات اور اس کے احکام کا انکار کرنے والے کامیاب نہیں ہونگے۔ اے رسول آپ اپنے رب سے مغفرت اور اس کا رحم مانگئے۔ سورۃ النور کا آغاز ان الفاظ سے ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرنا فرض ہے۔ گویا کہ جو شخص اپنے رب کی بخشش اور مہربانی چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے ” اللہ“ کی توحید کا اقرار اور اس کے احکام پر عمل کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ مبارکہ کا نام النّور رکھ کر یہ اشارہ فرمایا ہے کہ اگر مسلمان ہر قسم کی تاریکی اور جہالت سے نکل کر روشن دور میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ذاتی اور معاشرتی طور پر اللہ تعالیٰ کے بتلائے ہوئے فرامین پر عمل کرنا ہوگا۔ اس سورۃ مبارک میں توحید ورسالت اور آخرت کا بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اخلاقی حدود و قیود کا ذکر کیا گیا ہے ان کی فرضیت کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا ہے کہ اس سورۃ کو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا اس نے اس سورۃ میں بیان ہونے والی تعلیم اور قوانین کو فرض ٹھہرایا ہے اور اس میں ذکر ہونے والے احکام کو کھول کر بیان کیا ہے تاکہ لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں۔ ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ قرآن مجید کا ایک ایک لفظ اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے اور اس پر عمل کرنا فرض ہے اور اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام بالکل واضح ہیں ان میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہے۔ اس کے باوجود سورۃ کی پہلی آیت میں پورے جلال اور دبدبے کے ساتھ فرمایا ہے کہ ہم نے اس سورۃ کو نازل کیا ہم نے اسے فرض ٹھہرایا اور ہم نے اس کے احکام کھول کھول کر بیان کیے ہیں۔ ایک آیت میں تین مرتبہ ہم کی ضمیر لا کر اپنی جلالت و جبروت کا اظہار فرمایا تاکہ مسلمانوں کو اس کی عظمت و فضیلت کا ادراک ہو اور وہ اس پر من وعن عمل کرکے برائی اور بے حیائی سے پاک معاشرہ قائم کرکے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ نور سے اپنے آپ کو منور کرسکیں یہی کتاب مبین کے نزول کا مقصد ہے۔ ” یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف اس لیے اتاری ہے کہ آپ اپنے رب کے حکم سے لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں اللہ غالب اور بے نیاز کے راستے کی طرف۔“ (ابراہیم :1)