فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ
پس اللہ تعالیٰ بہت بلند شان والا ہے۔ وہی حقیقی بادشاہ ہے، اس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں،[١٠٨] وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
فہم القرآن: ربط کلام : دنیا کو دائمی سمجھنا اور مرنے کے بعد جی اٹھنے کا انکار کرنے والا شخص اپنی اور کائنات کی تخلیق کو بے مقصدسمجھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بلندو بالا اور بلا شرکت غیرے زمین و آسمان کا بادشاہ ہے۔ اس کی ذات اور فرمان برحق اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق اور حاجت روا اور مشکل کشا نہیں ہے وہ عرش کریم کا مالک ہے۔ اس فرمان میں اللہ تعالیٰ نے اپنی پانچ صفات کا تذکرہ کیا ہے۔ یہاں ہم اس فرمان کے سیاق کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کی تین صفات کی مختصر تشریح کریں گے اللہ تعالیٰ نے اپنے اعلیٰ ہونے کی صفت بیان فرما کر یہ ثابت کیا ہے کہ اس کی یہ شان نہیں کہ وہ کوئی چیز عبث اور بے مقصد پیدا کرے۔ اس لیے منکرین قیامت کا یہ عقیدہ غلط ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے مقصد پیدا کیا ہے گویا کہ قیامت کا انکار کرنے والا اپنی تخلیق اور پوری کائنات کے وجود کو بے مقصد قرار دیتا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ میں نے کوئی چیز بے مقصد پیدا نہیں کی (آل عمران :191) انسان کی زندگی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ہم نے موت وحیات کو پیدا کیا تاکہ ہم لوگوں کو نیکی اور برائی کے ساتھ آزمائیں۔ ( الملک :2)۔1” اللہ“ اپنی ذات، صفات کے اعتبار سے بلندوبالاہے 2” اللہ“ ہی زمین و آسمانوں اور ہر چیز کا بلا شریک غیرے بادشاہ ہے 3” اللہ“ اپنی ذات، صفات، کام اور حکم میں برحق ہے 4 ” اللہ“ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی حاجت روا، مشکل کشا ہے۔5” اللہ“ عرش کریم کا مالک ہے۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللَّہِ (ﷺ) قَالَ قَال اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَیْکَ وَقَالَ یَدُ اللَّہِ مَلأَ لاَ تَغِیْضُہَا نَفَقَۃٌ، سَحَّاء اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ وَقَالَ أَرَأَیْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَآءَ وَالأَرْضَ فَإِنَّہٗ لَمْ یَغِضْ مَا فِیْ یَدِہِ، وَکَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَاءِ، وَبِیَدِہِ الْمِیْزَانُ یَخْفِضُ وَیَرْفَعُ) [ رواہ البخاری : کتاب التفسیر، باب قولہ تعالیٰ وکان عرشہ علی الماء ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتے ہیں انسان خرچ کر تجھ پر خرچ کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بھرے ہوئے ہیں۔ رات، دن خرچ کرنے سے اس خزانہ میں کمی نہیں آتی، آپ نے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ قدر اللہ نے کتنا خرچ کیا ہوگا ؟ جب سے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین بنائے ہیں یقیناً اس کے خزانوں میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی۔ اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا، اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ترازو ہے وہ اسے اوپر، نیچے کرتا ہے۔“ مسائل: 1۔ منکرین قیامت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت برپا نہیں کرنی۔ 2۔ منکرین قیامت کا عقیدہ اور دعویٰ ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے نہیں جانا۔ 3۔ منکرین قیامت کا اپنے عقیدہ اور دعویٰ میں جھوٹے ہیں اللہ تعالیٰ ہر صورت قیامت برپا کرے گا اور لوگوں کو اپنی بارگاہ میں پیش کرے گا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ بے مقصد کام کرنے اور حکم دینے اور لوگوں کے باطل عقیدہ وعمل سے پاک اور بلندو بالا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کی صفات کی ایک جھلک : 1۔ ” اللہ“ تعالیٰ ہی رب ہے۔ ( لانعام :102) 2۔ ” اللہ“ ہر چیز کا خالق ہے۔ ( الرعد :16) 3۔” اللہ“ ہی ازلی اور ابدی ذات ہے۔ (الحدید :3) 4۔ مشرق ومغرب ” اللہ“ کے لیے ہے۔ (البقرۃ:142) 5۔ غنی ہے تعریف کیا گیا۔ ( فاطر :35) 6۔ زمین و آسمان پر ” اللہ“ کی بادشاہی ہے۔ (آل عمران :189) 7۔ قیامت کو بھی اللہ تعالیٰ ہی کی حکومت ہوگی۔ (الفرقان :26) 8۔ جو کچھ آسمان و زمین میں ہے وہ ” اللہ“ کی ملکیت ہے اور ا ” اللہ“ ہر چیز پر قادر ہے۔ (آل عمران :189) 9۔ ” اللہ“ ہر چیز پر گواہ۔ ( البروج :9) 10۔ کیا آپ نہیں جانتے ؟ کہ زمین و آسمان کی بادشاہت ” اللہ“ کے لیے ہے۔ (البقرۃ:107) 11۔ ” اللہ“ سخت عذاب دینے والا۔ ( البقرۃ:165) 12۔” اللہ“ توبہ قبول کرنے والا ہے۔ ( النساء :16) 13۔ ” اللہ“ صراط مستقیم کی راہنمائی کرنے والا۔ ( الحج :54) 14۔ ” اللہ“ غیب وحاضر کو جاننے والا ہے۔ ( الحشر :22) 15۔ ” اللہ“ قوی اور غالب ہے۔ ( المجادلۃ:21) 16۔ ” اللہ“ واحد ہے زبردست طاقت والا ہے۔ ( ص: 65) 17۔ ” اللہ“ تعالیٰ ہی زندہ کرنے والا اور موت دینے والا ہے۔ ( البقرۃ:255) 18۔ ” اللہ“ تعالیٰ بندوں پر شفقت اور نرمی فرمانے والا ہے۔ ( آل عمران :30)