سورة المؤمنون - آیت 72

أَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یا آپ ان سے کچھ مال مانگتے ہیں؟ تو آپ کے لئے آپ کے پروردگار کا دیا [٧٤] ہی بہتر ہے اور وہی بہترین رازق ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 72 سے 74) ربط کلام : ایک استفسار کے ذریعہ حق واضح کرنے کے ساتھ آپ کو تسلی دی گئی ہے۔ اس سے پہلے کفار سے مخصوص انداز میں استفسار فرما کر ان پر حق واضح کیا گیا اب سرور دو عالم (ﷺ) سے ایک استفسار کے ذریعہ حق واضح کرنے کے ساتھ آپ کو تسلی دی گئی ہے کہ اے پیغمبر کیا آپ دعوت کے کام پر ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتے ہیں؟ کہ جس بنا پر انہیں آپ کی ذات اور بات بوجھ محسوس ہوتی ہے حقیقت یہ ہے کہ آپ ان سے ایک پائی کے طلبگار نہیں ہیں آپ تو محض اپنے رب کے حکم اور اس کی رضا کی خاطر دن رات ایک کیے ہوئے دکھ پر دکھ اٹھا رہے ہیں۔ اے محبوب (ﷺ) اطمینان خاطر رکھیے آپ کے لیے آپ کے رب کی طرف سے دیا ہوا رزق دنیا کے رزق اور فوائد سے ہزاروں گنا بہتر ہے اور آپ کا رب بہترین رزق دینے والا ہے۔ یہ بھی اطمینان رکھیں کہ آپ ان کو صراط مستقیم کی دعوت دینے والے ہیں اس کے باوجود یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو اس کا سبب یہ ہے کہ جو لوگ قیامت بپا ہونے کا یقین نہیں رکھتے وہی لوگ صراط مستقیم سے انحراف کرتے ہیں۔ مسائل: 1۔ سروردوعالم (ﷺ) دعوت حق کے بدلہ میں لوگوں سے کچھ نہیں مانگتے تھے آپ کی بے مثال جدوجہد کا اجر اللہ کے ہاں محفوظ ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ بہترین رزق دینے والاہے۔ 3۔ قیامت کا انکار کرنے والے صراط مستقیم پر چلنا قبول نہیں کرتے۔