سورة مريم - آیت 37

فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر مختلف گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا۔ پس ایسے کافروں کے لئے ہلاکت ہے جو بڑے دن کی حاضری کا انکار کر [٣٣] رہے ہیں۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 37 سے 40) ربط کلام : حقیقت واضح ہونے کے باوجود عیسائی اور یہودی اختلاف کرتے ہیں۔ عیسائیوں، یہودیوں اور حق کا انکار کرنے والوں کا انجام۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ذات، کردار اور عقیدہ کے بارے میں علمی، عقلی اور تاریخی حقائق کے حوالے سے کھول کر بیان کیا ہے کہ مریم علیہا السلام کے ماں باپ کون اور کس قدر صالح کردار لوگ تھے۔ حضرت مریم علیہا السلام کی پیدائش، ان کی تربیت، ان کا عیسیٰ (علیہ السلام) کو جنم دینا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا اپنی والدہ کی صفائی پیش کرنا اور اپنی ذات کے بارے میں وضاحت کرنے کے ساتھ، اپنا عقیدہ بتلا تے ہوئے لوگوں کو ایک رب کی عبادت کی دعوت دینا، اس کے باوجود عیسائی اور یہودی ان کی ذات اور عقیدہ کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں۔ جن کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ لوگ حقائق کا انکار اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتے ہیں ان کے لیے اس دن ہلاکت اور بربادی ہوگی۔ جس دن لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔ حقائق کے منکر آج سچ سننے اور اسے قبول کرنے کے لیے تیار نہیں لیکن جس دن اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو اس دن سب کچھ دیکھ لیں گے اور ہر بات اچھی طرح سنیں گے۔ انھیں پتہ چل جائے گا اور پوری طرح یقین ہوجائے گا۔ کہ آج کے دن تباہی ہی تباہی ہے۔ اے پیغمبر! ان کے انکار کے باوجود انھیں اس دن کے حسرت و نقصان سے ڈرائیے کیونکہ وہ اپنی غفلت کی وجہ سے آخرت پر ایمان نہیں لاتے۔ انھیں اس حقیقت سے بھی آگاہ فرمائیے کہ یہ زمین اور جو کچھ اس میں ہے ہم ہی اس کے حقیقی وارث ہیں لہٰذا کوئی ایمان لائے یا نہ لائے سب نے ہماری بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔ (عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () یَقْبِضُ اللّٰہُ الْاَرْضَ یَوْمَ الْقِیَا مَۃِ وَیَطْوِی السَّمَاءَ بِیَمِیْنِہٖ ثُمَّ یَقُوْلُ اَنَا الْمَلِکُ اَیْنَ مُلُوْکُ الْاَرْضِ) [ رواہ البخاری : باب یقبض اللّٰہ الارض] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو اپنے قبضہ میں لے لے گا اور آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں لیتے ہوئے فرمائے گا کہ میں ہی بادشاہ ہوں آج زمین کے بادشاہ کہاں ہیں۔ ؟“ مسائل: 1۔ آخرت کا انکار کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔ 2۔ قیامت کے دن کفار کے لیے ِ حسرت بربادی ہوگی۔ 3۔ زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کا حقیقی اور دائمی وارث صرف ” اللہ“ ہے۔ 5۔ زمین اور اس کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ 6۔ ہر کسی کو اللہ کی طرف لوٹنا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ ہی وارث ہے : 1۔ زکریا (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار ! مجھے تنہا نہ چھوڑ اور تو ہی بہترین وارث ہے۔ (الانبیاء :89) 2۔ زمین اور جو کچھ اس میں ہے ہم اس کے وارث ہیں اور وہ ہماری طرف لوٹیں گے (مریم :40) 3۔ اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے زمین میں خلیفہ بناتا ہے۔ (الانعام :133)