سورة الكهف - آیت 100

وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لِّلْكَافِرِينَ عَرْضًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس دن ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لے آئیں گے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 100 سے 101) ربط کلام : یاجوج ماجوج اور اللہ کے منکروں کا انجام۔ جب قیامت کی بڑی بڑی نشانیاں ظاہر ہوچکی ہوں گی تو اسرافیل کو پہلا صور پھونکنے کا حکم ہوگا۔ جس سے تمام مخلوق مرجائے گی صرف رب ذوالجلال کی ذات باقی رہے گی نہ معلوم کتنے عرصہ تک لوگ مرے رہیں گے۔ اس عرصہ میں پوری کائنات بدل دی جائے گی۔ اس کے بعد اللہ کے حکم سے اسرافیل زندہ ہوگا اور پھر دوسری مرتبہ صور پھونکے گا۔ جس سے تمام لوگ حتیٰ کہ بعض روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ جانور بھی زندہ کردیے جائیں گے جنہیں ایک دوسرے سے بدلہ کا دلوایا جائے گا۔ یہاں تک سینگ والی بکری جس نے دوسری کو مارا ہوگا وہ اس سے بدلہ لے گی۔ لوگوں کو محشر کے میدان میں اکٹھا کیا جائے گا اور جنت اور جہنم سامنے لا کھڑی کی جائے گی۔ (عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوْقَ إِلٰی أَھْلِھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘ حَتّٰی یُقَاد للشَّاۃِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَاءِ) [ رواہ مسلم : کتاب البروالصلۃ، باب تحریم الظلم] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا : تمہیں قیامت کے دن لوگوں کے حقوق ان کے مالکوں کو ادا کرنا پڑیں گے، یہاں تک کہ جس بکری کے سینگ نہیں اس کو سینگ والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا۔“ قیامت کے دن لوگوں کو آگ اکٹھا کرے گی : (عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوق () حَدَّثَنِی أَنَّ النَّاسَ یُحْشَرُونَ ثَلاَثَۃَ أَفْوَاجٍ فَوْجٌ رَاکِبِینَ طَاعِمِینَ کَاسِینَ وَفَوْجٌ تَسْحَبُہُمُ الْمَلاَئِکَۃُ عَلَی وُجُوہِہِمْ وَتَحْشُرُہُمُ النَّارُ وَفَوْجٌ یَمْشُونَ وَیَسْعَوْنَ یُلْقِی اللَّہُ الآفَۃَ عَلَی الظَّہْرِ فَلاَ یَبْقَی حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَتَکُونُ لَہُ الْحَدِیقَۃُ یُعْطِیہَا بِذَاتِ الْقَتَبِ لاَ یَقْدِرُ عَلَیْہَا) [ رواہ النسائی : باب البعث] حضرت حذیفہ بن اسید حضرت ابوذر (رض) سے بیان کرتے ہیں بے شک کائنات میں سے سچے انسان نے مجھے خبر دی کہ قیامت کے دن لوگوں کو تین طریقوں سے جمع کیا جائیگا۔ ان میں سے ایک جماعت سوارہو گی، کھانا کھاتے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے، ایک جماعت کو فرشتے چہروں کے بل گھسیٹیں گے اور آگ ان کو اکٹھا کرے گی اور ایک جماعت بھاگ دوڑ میں مصروف ہوگی اللہ تعالیٰ ان پر آفت مسلط فرمائیں گے اس سے کوئی بھی بچ نہیں پائے گا حتیٰ کہ ایک آدمی کا باغ ہوگا وہ اس باغ کو ایسی سواری کے بدلے میں دے گا جس پر اسے کچھ اختیار نہیں ہوگا۔ (عَنِ ابْنْ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () یُوؤتٰی بِجَھَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لَھَا سَبْعُوْنَ اَلْفَ زِمَامٍ مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ یَّجُرُّوْنَھَا۔) [ رواہ مسلم : باب فِی شِدَّۃِ حَرِّ نَارِ جَہَنَّمَ۔۔] ” حضرت ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا کہ قیامت کے دن دوزخ کو لایا جائے گا اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے‘ جو اسے کھینچ کر لائیں گے۔“ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُول اللّٰہِ () قَالَ نَارُکُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِینَ جُزْءً ا مِنْ نَارِ جَہَنَّمَ قیلَ یَا رَسُول اللّٰہِ إِنْ کَانَتْ لَکَافِیَۃً قَالَ فُضِّلَتْ عَلَیْہِنَّ بِتِسْعَۃٍ وَسِتِّینَ جُزْءً ا کُلُّہُنَّ مِثْلُ حَرِّہَا) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب صفۃ النار] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک دفعہ رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا دنیاکی آگ جہنم کی آگ کے سترویں درجے پر ہے۔ رسول معظم (ﷺ) سے عرض کیا گیا جلانے کے لیے آگ یہی کافی تھی۔ آپ نے فرمایا وہ اس سے انہتر درجے زیادہ تیز ہے اس کا ہر درجہ ایک دوسرے کے برابر ہے۔“ مسائل: 1۔ محشر کے میدان میں جہنم کفار کے سامنے لاکھڑی کی جائے گی۔ 2۔ جہنم کو دیکھ کر کفار کی آنکھوں سے غفلت کے پردے اٹھ جائیں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی نصیحت سے لاپرواہی کرنے والوں کی سزا جہنم ہے۔